فلسطینی انسانی حقوق اور اسیران امور کے مرکز نے اسرائیلی حکومت پر سن 1980 میں عسقلان جیل میں شہید ہونے والے فلسطینی اسیر کی نعش کے اعضاء بیچنے کا الزام عائد کیا ہے۔ اسیران فورم نے منگل کے روز جاری اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل نے 33 سال بعد فلسطینی اسیر کی نعش کے وجود سے ہی انکار کر دیا ہے۔
اسیران فورم کے مطابق صہیونی حکام نے عسقلان جیل میں فلسطینی قیدی کو شہید کرنے کا جرم ہی نہیں کیا بلکہ مرنے کے بعد اس کی نعش کی بے حرمتی بھی کی حتی کہ مذہبی روایت کے مطابق اسے دفنانے کی اجازت بھی نہیں دی تھی۔ اسیران امور کے فلسطینی مرکز نے کہا کہ غالب گمان یہ ہے کہ اسرائیل شہید قیدی کی نعش کے وجود کا انکار اس لیے کر رہا ہے کیونکہ وہ اس نعش کے اعضاء نکال کر بیچ چکا ہے۔
مرکز نے کہا کہ اسرائیلی سپریم کورٹ کے جج نے شہید کے جسد خاکی کو واپس کرنے کی درخواست یہ کہ کر رد کردی تھی کہ شہادت کو تین دہائیاں گزرنے کے بعد اسرائیلی حکام کے پاس اس کی نعش موجود نہیں ہے۔ مرکز نے اس عدالتی فیصے انسانیت سوز جرم قرار دیا اور کہا صہیونی عدالت نے شہید کے خاندان کے حق میں فیصلہ دینے کے بے فائدہ قرار دیا ہے، اس طرح عدالت نے اسرائیلی حکومت کو موقع فراہم کردیا کہ وہ اس جرم کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردے۔
فلسطینی انسانی حقوق کے اس فورم نے فلسطینی اسیران کے خلاف جاری اسرائیل کے خوفناک جرائم کے خلاف عالمی تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی نعشوں کی بے حرمتی اور اعضاء کی فروخت کے گھناؤنے جرم پر اسرائیلی رہنماؤں کا عدالتی ٹرائل اور کڑا حساب کیا جائے۔
دوسری جانب فلسطینی میڈیکل سروسز کی تنظیم نے عسقلان کی جیل میں قتل کیے جانے والے فلسطینی اسیر کے ملبوسات اور دیگر ضروری سامان کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ذرائع ابلاغ میں اسرائلی عہدیداروں کی جانب سے فلسطینی نعشوں کے اعضاء کے کاروبار سے متعلق شائع ہونے والی خبروں کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں۔
فلسطینی میڈیکل کمیٹیوں کی تنظیم نے فلسطینی اور بین الاقوامی سطح پر اس بھیانک الزام کی زد میں آنے والے ملزمان کے خلاف تحقیقات شروع کرنے اور صہیونی عقوبت خانوں میں موجود تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تحریک کا مطالبہ کیا۔ تنظیم نے مطالبہ کیا کہ خاص طور پر دہائیوں سے اسرائیلی قبضے میں موجود 240 فلسطینی شہداء کی نعشوں کو حاصل کیا جائے جس پر اسرائیل نے اب تک قبضہ کیا ہوا ہے اور ان شہداء کے جسد خاکی کو بے نام قبروں سے جانا جاتا ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین