فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ کی حکومت بتایا ہے کہ اس سال فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے 32 ہزار شہریوں نے اپنی رجسٹریشن کرائی ہے۔ فلسطینی وزیر برائے مذہبی امور ڈاکٹر اسماعیل رضوان نے
کہا کہ انہوں نے 1433ھ کے حج کے لیے ایک بڑا فاصلہ طے کیا ہے اور اس سال غزہ سے فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے جانے والے ایک نیا ریکارڈ قائم کر رہے ہیں۔ انہوں نے عازمین حج کی تربیت کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں اور انہیں مکمل تربیت فراہم کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی مین ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مذہبئ امور ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ ہم نے عازمین حج کی بڑے شفاف طریقے سے رجسٹریشن کا عمل مکمل کیا ہے۔ اس سلسلے میں تمام عازمین کی کئی کئی مرتبہ چیکنگ کی گئی، ان کے کئی بار میڈیکل ٹیسٹ لیے گیے اور یہ دیکھا گیا ہے کہ عازمین میں کوئی شخص سرطان اور دل جیسے جان لیوا امراض کا شکار نہ ہو، ضعیف العمرنہ ہو یا ایسا معذور نہ ہو جو حج کے دوران دوسروں کے لیے بھی مشکلات پیدا کرے۔ اس دوران کم و بیش پندرہ سو افراد کی درخواستیں انہی وجوہات کی بنا پرمسترد کی گئی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں فلسطینی وزیرنے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی سے عازمین حج کی تعداد میں مزید اضافہ بھی کرسکتے ہیں تاہم اس سلسلے میں ہمیں سعودی حکومت کی طرف سے تعاون درکار ہوگا۔ ہم نے تمام احتیاطی تدابیرسعودی عرب کی حکومت کی طرف سے وضع کردہ قواعد وضوابط کے تحت کی ہیں۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں ڈاکٹر رضوان کا کہنا تھا کہ غزہ کی حکومت نے بروقت کوشش کرکے تمام عازمین حج کے پاسپورٹ تیار کرائے ہیں اور عازمین کی ایک فہرست سعودی حکومت کو بھی ارسال کی ہے۔
عازمین حج کے لیے ہوائی جہازوں کے کرائے اور دیگرمدات میں لی جانے والی رقوم کے بارے میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے معمول کے کرایوں سے بھی اس سال عازمین سے 200 درہم کم وصول کیے ہیں۔ اس وقت عازمین حج کے لیے 2230 اردنی دینار کرایہ اور دیگر اخراجات کی فیس مقررہے لیکن ہم نے فی کس 1950 اردنی دینار وصول کیے ہیں اور عازمین کو مہنگائی کے باجود کرایوں اور دیگراخراجات میں ریلیف فراہم کیا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین