(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کے ناصر میڈیکل کمپلیکس کے متعدد وارڈز اور صحن میں گندا پانی جمع ہو گیا ہے، جس نے طبی عملے کے کام کو جزوی طور پر معطل کر دیا ہے۔ اس صورتحال نے صحت عامہ کا ایک سنگین بحران پیدا کر دیا ہے، جس سے مریضوں اور ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کی زندگیاں شدید خطرے سے دوچار ہو گئی ہیں۔
ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق داخلی مرمتی ٹیموں نے فوری طور پر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی، لیکن معائنے پر معلوم ہوا کہ بنیادی مسئلہ خان یونس شہر کے مرکز میں واقع مرکزی سیوریج لائنوں میں ہےجو قابض اسرائیل کی شدید بمباری کے باعث تباہ ہو چکی ہیں۔ قابض فوج کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کے باعث ان تباہ شدہ لائنوں کی مرمت اب تک ممکن نہیں ہو سکی ہے۔
ناصر میڈیکل کمپلیکس کے انتظامی ڈائریکٹر ایاد برہوم نے وضاحت کی کہ قابض اسرائیلی افواج تکنیکی عملے کو ان لائنوں تک پہنچنے سے روک رہی ہیں جس کی وجہ سے بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے اور مریضوں کو دی جانے والی طبی سہولیات شدید متاثر ہو رہی ہیں جبکہ غزہ پہلے ہی ایک بدترین انسانی بحران کا شکار ہے۔
ہسپتال کی انتظامیہ نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور دیگر تمام بین الاقوامی و انسانی حقوق کی تنظیموں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ خان یونس کے مرکز میں تباہ شدہ سیوریج لائنوں کی مرمت کی جا سکے، مریضوں کی جانیں بچائی جا سکیں اور طبی خدمات کی فراہمی بلا تعطل جاری رہے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ قابض اسرائیل کی جارحیت نہ صرف انسانی جانوں کو ہدف بنا رہی ہے، بلکہ طبی مراکز کو ناکارہ بنا کر فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دینے اور ان کی نسل کشی کی پالیسی پر گامزن ہے۔