غزہ میں قابض اسرائیل کی خفیہ سازش ناکام، مزاحمتی فورسز نے جاسوسی آلہ پکڑ لیا
مزاحمتی سکیورٹی کے ذیلی پلیٹ فارم "الحارس” کے مطابق ایک چھوٹی اسرائیلی ڈرون حوامہ "کواڈ کاپٹر” کو ایک ایسے گھر کے ملبے پر اڑایا گیا جو صیہونی درندگی کا نشانہ بن چکا تھا۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ)غزہ میں فلسطینی مزاحمتی سکیورٹی فورسز نے قابض اسرائیل کی ایک انتہائی خطرناک خفیہ کارروائی کو ناکام بنا دیا، جس کا مقصد تباہ شدہ بستیوں میں جدید جاسوسی آلات نصب کرنا تھا۔
مزاحمتی سکیورٹی کے ذیلی پلیٹ فارم "الحارس” کے مطابق ایک چھوٹی اسرائیلی ڈرون حوامہ "کواڈ کاپٹر” کو ایک ایسے گھر کے ملبے پر اڑایا گیا جو صیہونی درندگی کا نشانہ بن چکا تھا۔ اس ڈرون کے ساتھ ایک پتھر باندھا گیا تھا جس کے اندر نہایت جدید جاسوسی آلہ نصب تھا۔ اس آلے میں ویڈیو ریکارڈنگ، آڈیو سننے اور طویل فاصلے تک ڈیٹا منتقل کرنے کی صلاحیت رکھنے والے آلات موجود تھے۔
مزاحمتی سکیورٹی فورسز نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ کسی بھی مشکوک یا نامعلوم شے کو نہ چھوئیں بلکہ فوری طور پر اطلاع دیں، کیونکہ یہ آلات اکثر دھماکہ خیز مواد یا دیگر جان لیوا ٹیکنالوجی سے لیس ہو سکتے ہیں جو براہِ راست ان کی جان کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔
یہ پہلا واقعہ نہیں۔ چند ماہ قبل بھی مزاحمتی سکیورٹی فورسز نے غزہ کے مختلف علاقوں میں قابض اسرائیل کے نصب کردہ متعدد جاسوسی آلات پکڑے تھے۔ یہ کارروائیاں قابض اسرائیل کی اس کوشش کا حصہ ہیں جس کے تحت وہ اپنی انٹیلی جنس سرگرمیوں کو دوگنا کر کے قیدی اسرائیلی فوجیوں کی ممکنہ جگہوں کا سراغ لگانے کی سرتوڑ کوشش کر رہا ہے۔
تکنیکی تجزیے سے معلوم ہوا کہ یہ آلات چھوٹی ڈرون کے ذریعے گرائے جاتے ہیں، بالخصوص "کواڈ کاپٹر” جیسے آلات سے۔ دشمن شام، صبح یا رات کے پچھلے پہر ان مشنز کو انجام دیتا ہے تاکہ پہچانے جانے کے امکانات کم ہوں۔
اسرائیلی ویب سائٹ "واللا” نے بھی اعتراف کیا ہے کہ قابض فوج نے حالیہ دنوں میں غزہ میں انٹیلی جنس سرگرمیوں کو غیر معمولی حد تک بڑھا دیا ہے اور اب وہ ایسے آلات استعمال کر رہا ہے جو ایک عام کیڑے کے سائز کے برابر ہیں تاکہ قیدیوں کے مقامات کا پتہ چلایا جا سکے۔
"الحارس” پلیٹ فارم نے غزہ کے عوام اور مجاہدین سے اپیل کی ہے کہ وہ ہر وقت چوکس رہیں، گھروں، عمارتوں اور خیموں کی چھتوں کا باقاعدہ معائنہ کریں، غیر محفوظ جگہوں پر کسی بھی قسم کی عسکری یا سکیورٹی گفتگو نہ کریں، مشکوک اشیاء کو ہاتھ نہ لگائیں اور ان کے قریب بات چیت نہ کریں، بلکہ فوری طور پر مزاحمتی سکیورٹی سے رابطہ کریں۔