(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ)غزہ کی پٹی پر قابض اسرائیل کی جانب سے جاری جنگی جرائم اور نسل کشی کا سلسلہ آج 673ویں دن بھی تھم نہیں سکا۔ فضائی بمباری، توپ خانے سے اندھا دھند گولہ باری، بھوک سے بلکتے بے گھر فلسطینیوں کا قتل، یہ سب کچھ امریکہ کی کھلی سیاسی اور عسکری پشت پناہی میں اور عالمی برادری کی شرمناک خاموشی و بے حسی کے سائے میں جاری ہے۔
ہمارے نامہ نگاروں کے مطابق قابض اسرائیلی افواج نے آج علی الصبح سے درجنوں فضائی حملے کیے، بے گناہ شہریوں پر مزید قتل عام کے مناظر رقم کیے اور پہلے سے بے گھر لاکھوں فلسطینیوں کی مصیبتوں میں مزید اضافہ کیا، جو سخت قحط اور بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔
طبی ذرائع نے بتایا کہ آج فجر سے غزہ کے مختلف علاقوں پر قابض اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور بمباری میں کئی فلسطینی شہید ہو گئے۔
خان یونس کے مغربی علاقے میں شرعی عدالت کے قریب ایک رہائشی اپارٹمنٹ پر بمباری سے ایک خاتون شہید اور ایک شہری زخمی ہوا۔
شمالی رفح میں امریکی امداد کی تقسیم کے مرکز پر قابض فوج کی فائرنگ سے دو شہری، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے، شہید ہو گئے۔
خان یونس کے شمال مغرب میں واقع سابقہ ” اصداء جیل” (جو اس وقت پناہ گزین مرکز کے طور پر استعمال ہو رہا ہے) کے اطراف پر اسرائیلی توپ خانے نے گولہ باری کی۔
وادی غزہ کے جنوب میں، صلاح الدین اسٹریٹ پر امداد کے منتظر شہریوں کے اجتماع پر حملے میں دو فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔
مخیم البریج میں ابو حلو سکول کے مشرقی حصے میں فائرنگ سے ایک نوجوان زخمی ہوا۔
خان یونس کے مشرق میں عبسان الکبیرہ قصبے میں قابض اسرائیلی فوج نے طیبہ اور العودة نامی دو سکولوں کو تباہ کر دیا۔
ہسپتال العودہ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ کے وسطی اور جنوبی علاقوں سے 5 شہداء اور 33 زخمی ہسپتال لائے گئے جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔
النصیرات میں محلہ الدعوہ کے مشرق میں قابض فوج کے "کواڈ کاپٹر” سے فائرنگ کے نتیجے میں ایک شہری زخمی ہوا۔
غزہ شہر کے مشرق میں فضائی حملے اور جنوبی مشرقی محلہ الزيتون پر توپ خانے سے بمباری کی گئی۔
خان یونس کے شمال میں رہائشی عمارتوں کو دھماکوں سے مسمار کیا گیا اور اسی دوران شارع 5 کے قریب فضائی حملے بھی کیے گئے۔
نسل کشی کی تازہ صورتحال
وزارت صحت کے مطابق قابض اسرائیل کی اس وحشیانہ جنگ نے اب تک 61,330 فلسطینی شہداء اور 152,359 زخمی پیدا کیے، جبکہ 10 ہزار سے زائد شہری لاپتہ ہیں۔ قحط اور بھوک نے درجنوں فلسطینیوں کی جان لے لی ہے، اور دو ملین سے زائد فلسطینی جبری بے دخلی اور مکمل تباہی کے بیچ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
18 مارچ 2025 کو جنگ بندی سے پیچھے ہٹنے کے بعد سے قابض اسرائیلی فوج نے 9,824 فلسطینیوں کو شہید اور 40,318 کو زخمی کیا۔
27 مئی 2025 کو امداد تقسیم کے محدود مراکز کو "قتل گاہوں” میں بدلنے کے بعد سے 1,772 شہری شہید، 12,249 سے زائد زخمی اور 45 لاپتہ ہوئے۔ یہ سب ایک متنازعہ اسرائیلی-امریکی ادارے "مؤسسة غزة الإنسانية” کے ذریعے کیا گیا جسے اقوام متحدہ نے مسترد کر رکھا ہے۔
بھوک اور غذائی قلت سے اب تک 201 فلسطینی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جن میں 98 بچے شامل ہیں۔
قابض اسرائیلی فوج 1,590 طبی کارکنان، 115 سول ڈیفنس اہلکار، 220 صحافی اور 754 امدادی عملے کے اراکین کو شہید کر چکی ہے۔
اس جنگ میں 15 ہزار سے زائد قتل عام کے واقعات درج ہوئے، 14 ہزار سے زائد فلسطینی خاندان اجاڑ دیے گئے اور تقریباً 2,500 خاندان مکمل طور پر مٹادیے گئے۔
88 فیصد غزہ کی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں، مالی نقصان 62 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے، اور قابض اسرائیل اب تک غزہ کی 77 فیصد زمین پر قبضہ جما چکا ہے۔
149 تعلیمی ادارے مکمل تباہ اور 369 جزوی طور پر منہدم ہوئے، 828 مساجد مکمل اور 167 جزوی طور پر مسمار ہوئیں جبکہ 19 قبرستان بھی نشانہ بنائے گئے۔