(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) شمالی غزہ کی پٹی میں واقع بیت حانون کی رہائشی ایک معصوم فلسطینی بچی ألما جہاد ناصر شدید بھوک اور غذائی قلت کے باعث شہید ہو گئی۔ یہ المناک واقعہ قابض اسرائیل کے مسلط کردہ سفاکانہ محاصرے اور حملوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی قحط جیسی صورتحال کا تازہ ترین ثبوت ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں غذائی قلت سے مزید پانچ فلسطینی شہید ہوئے ہیں جس کے بعد اس بحران سے شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد ایک سو ترانوے ہو گئی ہے جن میں معصوم بچوں کی تعداد چھیانوے ہے۔
غزہ سے دل دہلا دینے والی ویڈیوز اور تصاویر سامنے آ رہی ہیں جن میں بچے اور بڑے بھوک کی شدت سے ہڈیوں کا ڈھانچہ بن چکے ہیں اور سڑکوں پر بے ہوش ہو کر گر رہے ہیں۔ اسپتالوں میں لائے جانے والے مریض شدید کمزوری اور نقاہت کا شکار ہیں۔
وزارت نے خبردار کیا ہے کہ انسانی بحران ناقابلِ بیان حد تک سنگین ہو چکا ہے۔ ایک سو چالیس دن سے زائد عرصے سے جاری محاصرے اور امداد کی بندش نے بیس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں۔
قابض اسرائیل نے مارچ 2025 کے آغاز سے غزہ کی تمام گزرگاہیں بند کر رکھی ہیں، جس سے خوراک، ادویات اور ایندھن کی آمد مکمل طور پر رک گئی ہے۔ یہ اقدام اس نسل کشی پر مبنی جنگی حکمت عملی کا حصہ ہے جو گزشتہ اکیس ماہ سے فلسطینی قوم کو اجتماعی سزا دینے کے لیے جاری ہے۔
بچی ألما جہاد ناصر کی شہادت عالمی ضمیر کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے کہ آخر کب تک اس اجتماعی قتلِ عام اور نسل کشی پر خاموشی اختیار کی جائے گی۔