(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف نے منگل کی صبح اپنی ایک دل دہلا دینے والی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں جاری سفاکانہ صہیونی بمباری، محاصرے اور قحط کے باعث روزانہ اوسطاً اٹھائیس معصوم فلسطینی بچے شہید ہورہے ہیں۔ یہ خونی سلسلہ گزشتہ چھ سو انہتر دنوں سے بلا تعطل جاری ہے۔
یونیسیف نے پیر کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ غزہ کے بچے بمباری، غذائی قلت، شدید بھوک، بنیادی طبی امداد کی عدم فراہمی اور ضروری خدمات کی عدم دستیابی جیسے حالات میں موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ میں ہر روز اوسطاً اٹھائیس بچے شہید ہو رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ روزانہ ایک پورا کلاس روم شہید کر دیا جاتا ہے۔
یونیسیف نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کے بچوں کو فوری طور پر خوراک، صاف پانی، ادویات اور تحفظ کی ضرورت ہے، لیکن سب سے اہم ضرورت جنگ کا فوری خاتمہ ہے۔ بچوں کی بقا کے لیے جنگ بندی اب ناگزیر ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا کہ مئی 2025 سے اب تک پندرہ سوسے زائد فلسطینی اس وقت شہید ہو چکے ہیں جب وہ خوراک حاصل کرنے کے لیے قابض اسرائیل کی طرف سے قائم کردہ عسکری امدادی مراکز یا اقوام متحدہ کی امدادی راہداریوں پر موجود تھے۔
غزہ کی وزارت ِصحت نے بھی پیر کے روز اس سنگین انسانی المیے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ستائیس مئی سے اب تک قابض اسرائیلی افواج کی گولیوں کا نشانہ بننے والے امداد کے منتظر شہریوں کی شہادتوں کی تعداد ایک ہزار پانچ سو سولہ ہو گئی ہے جبکہ دس ہزار سڑسٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت نے مزید بتایا کہ ان اعداد و شمار کے علاوہ ایک سو اسی سے زائد افراد صرف خوراک کی کمی کے باعث جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں ترانوےمعصوم بچے بھی شامل ہیں۔ یہ شہادتیں اسرائیل کی جانب سے دانستہ طور پر مسلط کی گئی قحط سالی، خوراک کی روک تھام اور غیر انسانی محاصرے کا براہ راست نتیجہ ہیں۔
قابض اسرائیل کی جانب سے جاری اس اجتماعی سزا، بربریت اور نسل کشی کی یہ لرزہ خیز داستان عالمی ضمیر کے لیے ایک سخت امتحان ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا اپنی آنکھیں کھولے اور مظلوم فلسطینی قوم کے حق میں آواز بلند کرے۔