(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ہائی کمیشن کے دفتر نے ایک ہولناک رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق صرف گزشتہ دو ماہ کے دوران غزہ میں تیرہ سو تہتر فلسطینی اس وقت شہید کر دیے گئے جب وہ خوراک اور امداد کے حصول کے لیے انتظار کر رہے تھے۔
جمعہ کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ان میں سے آٹھ سو اُنسٹھ افراد نام نہاد ’غزہ فاؤنڈیشن‘ کے مراکز کے قریب امداد کے منتظر تھے جبکہ پانش سو چودہ افراد کو خوراک لے جانے والے قافلوں کے راستوں میں نشانہ بنایا گیا۔ اقوام متحدہ نے ان شہادتوں کی ذمہ داری قابض اسرائیلی فوج پر عائد کی ہے جس نے براہ راست فائرنگ اور بمباری کے ذریعے ان نہتے شہریوں کو شہید کیا۔
رپورٹ کے مطابق صرف تیس اور اکتیس جولائی کو شمالی غزہ، خان یونس، وسطی غزہ اور رفح میں کم از کم ایک سو پانچ فلسطینی شہید اور چھ سو اسی شدید زخمی ہوئے۔ یہ ہلاکتیں قابض فوج کی جانب سے ستائیس جولائی کو انسانی امداد کی فراہمی کے لیے چند گھنٹوں کی عسکری کارروائیاں معطل کرنے کے اعلان کے باوجود ہوئیں۔
اقوام متحدہ نے واضح کیا کہ شہید ہونے والوں میں اکثریت نوجوانوں اور بچوں کی تھی جنہوں نے قابض سفاک و ظالم فوج کے لیے کوئی خطرہ پیدا نہیں کیا تھا۔ یہ رپورٹ عالمی برادری کے ضمیر پر ایک سوالیہ نشان ہے کہ وہ کب تک فلسطینیوں کے خلاف اس قتل عام پر خاموش رہے گی۔