(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ)قابض اسرائیل کی جانب سے نافذ کردہ بھوک اور محاصرے کی ظالمانہ پالیسیوں کے نتیجے میں غزہ میں انسانی المیہ مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کے ہسپتالوں میں بھوک اور غذائی قلت کے باعث مزید 14 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جن میں دو معصوم بچے بھی شامل ہیں جو بھوک کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
وزارت صحت نے اپنے مختصر بیان میں بتایا کہ غزہ میں جاری قحط اور خوراک کی شدید کمی کے باعث شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 147 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 88 بچے شامل ہیں، یعنی ہر تین میں سے دو شہید بچے ہیں۔
یہ دل دہلا دینے والی صورت حال اس وقت سے شروع ہوئی جب قابض اسرائیل نے دو مارچ سے غزہ کی تمام گزرگاہیں بند کر رکھی ہیں، اور اشیائے خورونوش یا انسانی امداد کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ اس پابندی نے غزہ کو ایک کھلی جیل میں بدل دیا ہے، جہاں زندہ رہنا ایک ناقابل تصور جدوجہد بن چکا ہے۔
محاصرہ اور بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے قابض ریاست نے غزہ کے عوام کو ایسے نہ ختم ہونے والے بحران میں دھکیل دیا ہے جو انسانی تاریخ کے بدترین جرائم میں شمار کیا جا سکتا ہے۔
موجودہ قحط ایک منظم نسل کشی کا نتیجہ ہے، جو دانستہ اور طے شدہ پالیسی کے تحت فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دینے کی پالیسی کا حصہ ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین ایک بار پھر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتا ہے کہ وہ اس سفاکی پر خاموش تماشائی بن کر نہ بیٹھے۔ ان معصوم بچوں کی بھوک سے بلکتی سانسیں اور ماؤں کی آہوں میں چھپا کرب، پوری دنیا کے ماتھے پر سوالیہ نشان بن چکا ہے۔