غزہ کی قبائلی کمیٹی نے ایئرڈراپ امداد مسترد کر دی، انسانی وقار کی توہین قرار
کمیٹی نے واضح کیا کہ ہوائی امداد شہریوں کی جانوں کے لیے سنگین خطرہ ہے کیو نکہ ماضی میں امدادی پیکٹ براہ راست لوگوں پر گرنے سے متعدد شہادتیں ہو چکی ہیں۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کی اعلیٰ قبائلی امور کی کمیٹی نے فضائی راستے سے امداد گرانے کے طریقہ کار کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے غیر محفوظ، غیر مؤثر اور انسانی وقار کے منافی قرار دیا ہے۔ کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ زمینی گزرگاہیں فوری طور پر کھولی جائیں تاکہ امداد کی منظم، محفوظ اور جامع ترسیل کو یقینی بنایا جا سکے۔
کمیٹی نے واضح کیا کہ ہوائی امداد شہریوں کی جانوں کے لیے سنگین خطرہ ہے کیو نکہ ماضی میں امدادی پیکٹ براہ راست لوگوں پر گرنے سے متعدد شہادتیں ہو چکی ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ ہم آسمان سے گرنے والے بموں سے پہلے ہی برباد ہو چکے ہیں، ہمیں مزید کسی آفت کی ضرورت نہیں۔
اس طریقہ کار کو فلسطینی عوام کی بنیادی ضروریات کا عشر عشیر بھی پورا نہ کرنے والا قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ بحران کا کوئی حقیقی حل نہیں ہے۔ کمیٹی کے مطابق اس قسم کی امداد صرف میڈیا کے کیمروں کے لیے ہے۔
کمیٹی نے بعض ممالک پر الزام لگایا کہ وہ اس طریقے کو اپنی شبیہ بہتر بنانے اور دنیا کو دھوکہ دینے کے لیے ایک دکھاوے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں جس کا حقیقی طور پر مسائل کے حل سے کوئی تعلق نہیں۔
کمیٹی نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ فلسطینی عوام کے وقار کا احترام کرتے ہوئے زمینی گزرگاہوں کو فوری کھولنے کے لیے عملی اقدامات کریں اور شہریوں کی جانوں سے کھیلنے والی ان استعراضی امدادی کوششوں کو بند کریں۔
کمیٹی نے قابض اسرائیل اور اس انسانی المیے کو طول دینے والے تمام عناصر کو دو ملین سے زائد فلسطینیوں کی بھوک، محاصرے اور وحشیانہ درندگی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ بیان کا اختتام ان الفاظ پر کیا گیا کہ ہماری عوام کوئی تجربہ گاہ نہیں،ہم ایک باعزت قوم ہیں، جو زندگی کا حق رکھتی ہے اور دنیا کو ہماری عزت، صبر اور قربانیوں کے مطابق ہم سے سلوک کرنا ہوگا۔