(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں انسانی بحران ایک انتہائی خطرناک مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ فلسطینی قبائل اور خاندانوں کے قومی اتحاد نے جمعرات کی صبح عالمی برادری سے ایک دل دہلا دینے والی ہنگامی اپیل جاری کی ہے جس میں فوری مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ غزہ کی پٹی میں مقیم بیس لاکھ سے زائد انسانوں کو پانی کے شدید بحران سے بچایا جا سکے جو اس وقت پانی اور نکاسی آب کے نظام کی مکمل بربادی کا سامنا کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے باشندے اس وقت پینے کے صاف پانی سے تقریباً مکمل طور پر محروم ہیں۔ اس کی بنیادی وجوہات میں قابض اسرائیل کی جانب سے دانستہ طور پر پانی کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی ،صہیونی کمپنی ماکروت کی طرف سے پانی کی سپلائی کی بندش، اور غزہ و دیر البلح میں قائم مرکزی ڈی سیلینیشن پلانٹس کا ایندھن اور بجلی کی کمی کے باعث بند ہو جانا شامل ہے۔
بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ فضائی بمباری اور بڑے پیمانے پر تباہی کے باعث زیادہ تر پانی کے کنویں بھی تباہ ہو چکے ہیں جس نے بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے خاص طور پر مغربی غزہ میں جہاں تقریباً بیس لاکھ پناہ گزین مقیم ہیں۔
اتحاد نے اقوام متحدہ، یونیسف اور انسانی حقوق کی تمام عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر حرکت میں آئیںایندھن اور ضروری سامان کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ پانی کے پلانٹس اور کنوؤں کو دوبارہ فعال کیا جا سکے اور فوری انسانی امداد فراہم کی جائے۔
اتحاد نے خبردار کیا کہ عالمی برادری کی خاموشی اس اجتماعی پیاس، قحط اور نسلی صفائی کی پالیسی میں بالواسطہ شرکت کے مترادف ہے جو فلسطینی قوم کے خلاف جاری ہے۔
اس المناک صورتحال کی مکمل ذمہ داری قابض سفاک ریاست پر عائد کرتے ہوئے اتحاد نے مطالبہ کیا کہ اسے بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
غزہ کی مختلف بلدیات نے بھی اس بحران کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ موجودہ حالات میں ہر شخص کو پینے، کھانا پکانے، نہانے اور دیگر ضروریات کے لیے روزانہ صرف 5 لیٹر سے بھی کم پانی دستیاب ہے جبکہ کنویں شہریوں کی روزمرہ کی ضروریات کا محض بارہ فیصد ہی پورا کر پا رہے ہیں۔
یہ بحران صرف پانی کی قلت تک محدود نہیں بلکہ بجلی کی بندش اور ایندھن کی عدم دستیابی نے صورتحال کو مکمل تباہی میں بدل دیا ہے۔ پانی کے پلانٹس مکمل طور پر بند ہیں، پمپنگ کا نظام مفلوج ہوچکااور کئی علاقوں میں گندا پانی ندیوں کی شکل میں گلیوں میں بہہ رہا ہے۔
اس سے قبل غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے خبردار کیا تھا کہ تقریباً بیس لاکھ افراد بدترین حالات میں محصور ہیں جو غزہ کے صرف بارہ فیصد رقبے پر جمع ہیں ان کے پاس نہ کھانے کو کچھ ہے اور نہ پینے کو صاف پانی، جبکہ ہسپتال زخمیوں کی بڑی تعداد اور بنیادی طبی سامان کی کمی کے باعث مکمل طور پر ناکارہ ہو چکے ہیں۔
یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور قابض اسرائیل کی جانب سے معصوم و نہتے فلسطینیوں کو دی جانے والی اذیتوں کا سلسلہ روز بروز شدید ہوتا جا رہا ہے۔