(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی وزارتِ صحت نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ سنہ 2025ء کے جون اور جولائی کے دو مہینوں میں غزہ میں شدید فالج کے پینتالیس کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو اس نوعیت کے مریضوں میں غیر معمولی اضافہ ہے۔ یہ اضافہ غزہ کے خراب ہوتے ہوئے نظامِ صحت کی ایک اور کڑی ہے۔
وزارتِ صحت نے بتایا کہ طبی تشخیص کے فقدان کی وجہ سے مریضوں کی اصل نوعیت مکمل طور پر واضح نہیں ہو سکی مگر امکان ہے کہ یہ کیسز یا تو پولیو کے ہیں یا گیلان باریے سنڈروم کے دونوں صورتیں شدید خطرناک ہیں اور خاص طور پر بچوں کے لیے خوفناک ثابت ہوسکتی ہیں۔
یہ تشویشناک صورت حال غزہ میں مجموعی نظامِ صحت کی بگڑتی حالت کا نتیجہ ہے جس میں آلودہ پانی، گندے نکاسی کے نظام کی تباہی، کوڑے کرکٹ کا جمع ہونا، متعدی بیماریوں کا پھیلاؤ اور غذائی قلت شامل ہیں جو خاص طور پر بچوں کی قوت مدافعت کو زبردست نقصان پہنچا رہے ہیں۔
وزارتِ صحت نے اس ہولناک صورتحال کے پیش نظر ایک ہنگامی انسانی اپیل جاری کی ہے جس میں عالمی برادری، طبی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے فوری مداخلت کی درخواست کی گئی ہے تاکہ قابض اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کو روکا جائے، تباہ حال صحت کے نظام کو سنبھالا جائے اور محاصرہ زدہ عوام کی زندگیوں کو بہتر بنایا جاسکے۔
قابض اسرائیل سنہ 2023ء کے سات اکتوبر سے امریکی حمایت کے ساتھ غزہ میں نسل کشی کی درندگی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جس میں قتل، قحط، تباہی اور زبردستی بے دخلی شامل ہے۔ عالمی اپیلوں اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے حکم کے باوجود یہ بربریت جاری ہے۔
اس درندگی نے تقریباً دو لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کر دیا ہے جن میں اکثریت بچے اور خواتین ہیں اور گیارہ ہزارسے زیادہ افراد لاپتہ ہیں۔ لاکھوں بے گھر ہیں، قحط کی وجہ سے اب تک متعدد معصوم جانیں جاچکی جبکہ وسیع پیمانے پر تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔