(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کی پٹی پر قابض اسرائیلی افواج کی جانب سے جاری وحشیانہ جارحیت آج اپنے چھ سو پچپنویں دن میں داخل ہو چکی ہے جہاں فضائی بمباری، توپ خانے سے حملے، اور فاقہ کشی کا شکار شہریوں کو نشانہ بنانا روزمرہ کا معمول بن گیا ہے۔ اس سفاکانہ جنگ کو امریکہ کی مکمل سیاسی اور عسکری حمایت حاصل ہے جبکہ عالمی برادری مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
اطلاعات کے مطابق منگل کی صبح قابض افواج نے غزہ بھر میں درجنوں فضائی اور زمینی حملے کیےجن کے نتیجے میں متدد شہادتیں ہوئیں۔
قحط سے اموات: شمالی غزہ کے الشفاء میڈیکل کمپلیکس نے ایک شیر خوار بچے کی شدید غذائی قلت کے باعث شہادت کی تصدیق کی ہے۔ اسی طرح خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس میں بھی عبدالحمید الغلبان نامی بچہ اور بتیس سالہ خاتون رحیل رصرص خوراک اور پانی کی کمی کے باعث شہیدہو گئیں۔
امدادی مراکز پر حملے: شہر غزہ کے جنوب مغرب میں نابلسی چوک پر امداد کے منتظر فلسطینیوں پر قابض فوج کی فائرنگ سے کم از کم ایک شہری شہید اور ایک سو اٹھارہ شدید زخمی ہوئے۔
رہائشی علاقوں پر بمباری: دیر البلح کے علاقے الحکر میں ایک ڈرون حملے میں حسن فطایر نامی شہری شہید ہوگئے۔ آج فجر کے وقت الشاطئ کیمپ میں مہاجرین کی خیمہ بستی پر بمباری کی گئی جس میں چودہ فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔ مشرقی غزہ اور بیت حانون میں بھی رہائشی عمارتوں کو منہدم کیا گیا۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق، ساتھ اکتوبر 2023 سے جاری اس نسل کشی کے نتیجے میں:
شہداء: اُنسٹھ ہزار انتیس
زخمی: ایک لاکھ بیالیس ہزار ایک سو پینتیس
لاپتہ: گیارہ ہزارسے زائد
امدادی مراکز پر حملے: ستائیس مئی 2025 سے اب تک امداد کے منتظر ایک ہزار اکیس شہری شہید اور چھ ہزار پانچ سو گیارہ زخمی ہو چکے ہیں۔
طبی عملے کی شہادتیں:پندرہ سو بیاسی طبی کارکن، ایک سو پندرہ سول ڈیفنس اہلکار، دو سو بیس امدادی رضاکار اور ساتھ سو چون پولیس اہلکار شہید کیے جا چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس جنگ میں غزہ کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے:
عمارات: اٹھاسی فیصد عمارتیں تباہ یا ناقابلِ رہائش ہو چکی ہیں۔
مالی نقصان: باسٹھ ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔
تعلیمی ادارے: ایک سو اُنچاس اسکول اور یونیورسٹیاں مکمل طور پر جبکہ تین سو انہتر جزوی طور پر تباہ کر دی گئیں۔
عبادت گاہیں: آٹھ سو اٹھائیس مساجد مکمل اور ایک سو سڑسٹھ جزوی طور پر شہید کی گئیں جبکہ اُنیس قبرستانوں کو بھی مسمار کر دیا گیا۔
قابض افواج اس وقت غزہ کے ستتر فیصد رقبے پر فوجی قبضے، گولہ باری اور جبری نقل مکانی کے ذریعے قابض ہیں جس سے دو کروڑ سے زائد فلسطینی شدید قحط اور ہمہ گیر تباہی کا شکار ہیں۔