یہ خونی سانحہ السودانیہ کے علاقے میں پیش آیا جسے اب "موت کا جال" کہا جانے لگا ہے کیونکہ یہاں امدادی مراکز کو بار بار اور منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں اتوار کا دن ایک اور خونریز دن ثابت ہوا جب قابض اسرائیلی فوج کی وحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں ایک سو بتیس فلسطینی شہید ہوگئے۔ ان میں سے چورانوے وہ نہتے اور فاقہ کشی کا شکار شہری تھے جو شمالی غزہ کے علاقے السودانیہ میں انسانی امداد کے منتظر تھے جب انہیں قابض فوج نے اپنی درندگی کا نشانہ بنایا۔
یہ خونی سانحہ السودانیہ کے علاقے میں پیش آیا جسے اب "موت کا جال” کہا جانے لگا ہے کیونکہ یہاں امدادی مراکز کو بار بار اور منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ قتلِ عام ان سلسلہ وار حملوں کا حصہ ہے جن میں قابض سفاک فوج نے امداد کی تقسیم کے مقامات کو اجتماعی قتل گاہوں میں تبدیل کر دیا ہے حالانکہ ان مقامات کا تعین بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ رابطے کے بعد کیا گیا تھا۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق، ستائیس مئی 2025 سے اب تک قابض فوج کی فائرنگ سے امدادی مراکز پر نو سو پچانوے فلسطینی شہید اورچھ ہزارسے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ پینتالیس افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔
ساتھ اکتوبر 2023 سے جاری قابض اسرائیل کی درندگی نے غزہ میں شہداء کی مجموعی تعداد اٹھاون ہزار آٹھ سو پچانوے تک پہنچا دی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ چالیس ہزار نو سو اسی ہو گئی ہے۔ ہزاروں لاشیں اب بھی ملبے تلے دبی ہوئی ہیں یا سڑکوں پر پڑی ہیں جہاں تک شدید بمباری اور ناکہ بندی کے باعث امدادی ٹیموں کی رسائی ممکن نہیں ہو پا رہی ہے۔