(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ شہر میں واقع العائلہ المقدسہ (مقدس خاندان) نامی کیتھولک چرچ پر قابض اسرائیلی فوج کی بمباری کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عبادت گاہیں حملوں کا نشانہ نہیں بننی چاہئیں بلکہ یہ امن کے متلاشی افراد کے لیے محفوظ پناہ گاہیں ہوتی ہیں۔
جمعرات کو جاری کردہ ایک بیان میں گوتریس نے کہا کہ عبادت گاہوں پر حملے کسی بھی صورت میں قابلِ قبول نہیں ہیں اور جو لوگ ان مقامات پر پناہ لیتے ہیں ان کی حفاظت اور احترام کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے غزہ میں ہزاروں بے گناہ جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے تمام مغویوں کی غیر مشروط رہائی اور عام شہریوں کے تحفظ کو ہر حال میں یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔ گوتریس نے یہ بھی واضح کیا کہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جانی چاہیے اور بڑے پیمانے پر امدادی سامان کی فوری ترسیل کو یقینی بنایا جائے۔
قابض صہیونی فوج نے امریکہ کی کھلی حمایت کے ساتھ ساتھ اکتوبر 2023 سے غزہ میں ایک وحشیانہ مہم شروع کر رکھی ہے جس میں نسل کشی، قتل عام، بھوک، جبری بے دخلی اور بڑے پیمانے پر تباہی شامل ہے۔ عالمی عدالت انصاف کے احکامات اور بین الاقوامی مطالبات کے باوجود یہ قتل و غارت گری جاری ہے۔
صہیونی درندگی کے نتیجے میں اب تک ایک لاکھ اٹھانوے ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ گیارہ ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں جبکہ لاکھوں افراد کو جبری طور پر اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔ غزہ کے عوام شدید قحط کا شکار ہیں جس نے سینکڑوں بچوں سمیت بے شمار معصوم جانیں لے لی ہیں اور پورا علاقہ تباہی کا منظر پیش کر رہا ہے۔