(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں حکومتی میڈیا دفتر نے ایک پُرزور اپیل کرتے ہوئے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی صحافیوں اور میڈیا کارکنان کے خلاف قابض اسرائیل کے وحشیانہ جرائم کو فوری طور پر روکے اور ان مظالم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
یہ اپیل اس وقت سامنے آئی جب قابض اسرائیل نے ایک بار پھر اپنی درندگی کی حد پار کرتے ہوئے صحافی احمد سلامہ ابو عیشۃ کو نہایت بزدلانہ انداز میں شہید کر دیا۔ احمد ابو عیشۃ، جو "فلسطین ٹوڈے نیوز ایجنسی” میں بطور ایڈیٹر اور فوٹوگرافر خدمات انجام دے رہے تھے اُن کو دن دہاڑے کے گھر کے سامنے مغربی النصیرات کی السوارحہ کالونی میں قابض اسرائیلی ڈرون طیارے نے براہ راست نشانہ بنایا۔
حکومتی میڈیا دفتر نے اس بہیمانہ قتل عام کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قابض اسرائیل امریکہ اور اس نسل کشی میں شریک ممالک جیسے برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو براہ راست اس جرم میں شریک اور ذمہ دار ٹھہرایا۔
دفتر نے اپنے بیان میں دنیا بھر کے صحافتی اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس مسلسل نسل کشی اور صحافیوں کو منظم انداز میں نشانہ بنانے پر آواز بلند کریں۔ انہوں نے بین الاقوامی صحافیوں کی فیڈریشن، عرب صحافیوں کی یونین اور دنیا کے تمام صحافتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس درندگی کی مذمت کریں۔
بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی ادارے، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور میڈیا سے متعلقہ ادارے، قابض صہیونی حکومتی قیادت کے خلاف ٹھوس اقدام کریں اسے عالمی عدالتوں میں گھسیٹا جائے اور اس کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
قابض اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی صحافیوں کی شہادت کا یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ غزہ کی پٹی پر جاری اس ہولناک نسل کشی کی جنگ کے آغاز سے اب تک شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد دو سو اُنتیس تک پہنچ چکی ہے۔
یہ محض اعداد و شمار نہیں بلکہ حق و صداقت کی راہ میں قربان ہونے والے وہ چراغ ہیں جنہوں نے اپنی جانیں دے کر دنیا کو سچ دکھانے کی قیمت چکائی۔ ان کے کیمروں نے قابض اسرائیل کے ہر ظلم کو بے نقاب کیا اور اسی جرم کی پاداش میں انہیں ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیا گیا۔