(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ)اسلامی جہاد کے عسکری ونگ ’سرایا القدس‘ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس کے شمال میں قابض صہیونی فوج کی ایک گاڑی کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا ہے۔
اس سے پہلے سرایا القدس نے بتایا تھا کہ اس نے خان یونس کے شمال میں غاصب فوج کے فوجیوں اور گاڑیوں کے ایک گروہ پر مارٹر راکٹوں سے حملہ کیا ہے۔
مزاحمتی تحریکوں نے غزہ میں قابض اسرائیلی فوج اور اس کی گاڑیوں کے خلاف مختلف محاذوں پر اپنی کارروائیوں کو بارہا ریکارڈ کیا ہے اور ان کارروائیوں کے متعدد مناظر سامنے آئے ہیں جن میں صہیونی فوج کے خلاف آپریشنز کی تفصیلات نمایاں ہیں۔
یہ تنظیمیں قابض فوج کے لیے سخت کمین لگاتی رہی ہیں جس کے باعث صہیونی فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے اور سینکڑوں فوجی مشینری تباہ یا ناکارہ ہو چکی ہے۔ علاوہ ازیں یہ تنظیمیں میڈیم اور لانگ رینج راکٹ داغ کر قابض فوج کے زیر قبضہ شہروں اور بستیوں کو نشانہ بناتی ہیں۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیمیں غزہ میں غاصب فوج کی ان جگہوں پر مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں قابض فوج نے پچھلے مہینوں میں دراندازی کی ہے۔ یہ حملے تب شروع ہوئے جب صہیونی فوج نے دو ماہ کی جنگ بندی کے بعد سے سخت محاصرہ اور جارحیت کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔
ساتھ اکتوبر 2023 سے قابض اسرائیل امریکہ کی بلاشرط حمایت کے ساتھ غزہ میں ایک ہولناک نسل کشی کر رہا ہے جس کے نتیجے میں ایک لاکھ نوے ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت معصوم بچوں اور خواتین کی ہے۔ اس کے علاوہ گیارہ ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں اور لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔