(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ سے وابستہ ادارے فاؤ (خوراک و زراعت کی تنظیم) اور عالمی ادارہ خوراک نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی کے باعث لگ بھگ 21 لاکھ فلسطینی شدید قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔
پیر کے روز جاری کردہ ایک انتباہی رپورٹ میں دونوں اداروں نے واضح کیا ہے کہ غزہ میں قحط کی صورتحال نہایت تشویشناک سطح پر پہنچ چکی ہے، جس کی بڑی وجہ قابض اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹیں ڈالنا ہے۔
دنیا بھر میں بھوک کے پھیلاؤ پر مبنی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاری اسرائیلی جنگ بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور امداد کی شدید بندش کے نتیجے میں غزہ میں خوراک کی دستیابی خطرناک حد تک کم ہو چکی ہے اور یہ بحران آئندہ ستمبر میں اپنی انتہا کو پہنچ سکتا ہے۔
رپورٹ میں فاؤ کے ڈائریکٹر جنرل چو دونگیو کے خیالات بھی شامل ہیں، جنہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد بھوک کی ایمرجنسی کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے فوری اور مشترکہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ جانیں بچائی جا سکیں اور لوگوں کے روزگار کا تحفظ کیا جا سکے۔
غزہ کو اس وقت شدید انسانی و امدادی بحران کا سامنا ہے جہاں 2 مارچ سے قابض اسرائیلی افواج نے تمام زمینی راستے بند کر رکھے ہیں۔ خوراک، ادویات، امداد اور ایندھن کی فراہمی معطل ہے، جب کہ اسرائیلی فوج فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے حملوں میں مسلسل شدت لا رہی ہے۔
قابض اسرائیل نے امریکہ کی مکمل حمایت کے ساتھ 7 اکتوبر 2023 ءسے غزہ میں قتل عام کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں اب تک 1 لاکھ 84 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، 11 ہزار سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں اور لاکھوں فلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔