(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں وزارت ِصحت نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ قابض صہیونی حکومت کی جانب سے ہسپتالوں کے گرد مسلسل بمباری اور جبری انخلا کی دھمکیوں نے طبی نظام کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے اور باقی ماندہ چند فعال ہسپتال بھی اب مکمل بندش کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
اتوار کو جاری ہونے والے ایک پریس بیان میں وزارتِ صحت نے کہا کہ ڈاکٹروں، مریضوں اور زخمیوں کو محفوظ راستوں کی عدم موجودگی کے باعث نہ صرف شدید مشکلات کا سامنا ہے بلکہ ان کی جانیں بھی خطرے میں ہیں۔ ان تک بروقت طبی امداد پہنچانے کی کوششیں بھی رکاوٹوں کا شکار ہیں جس سے انسانی جانوں کو فوری خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ جو چند ہسپتال ابھی بھی بڑی مشکل سے کام کر رہے ہیں وہ شدید محاصرے، ادویات کی شدید کمی اور طبی سامان کی نایابی جیسے بحرانوں سے دوچار ہیں۔ کسی بھی وقت یہ ہسپتال مکمل طور پر بند ہو سکتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ مریضوں کے لیے زندگی کی آخری امید بھی ختم ہو جائے گی۔
وزارت ِصحت نے خاص طور پر جنوبی غزہ کے علاقے خانیونس میں واقع "ناصر میڈیکل کمپلیکس” کا ذکر کیا، جو اس وقت سینکڑوں مریضوں اور زخمیوں کے لیے واحد سہارا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اگر یہ ہسپتال بند ہوا تو یہ ایک ناقابل تصور انسانی المیہ ہوگا جس کے نتائج انتہائی تباہ کن ہوں گے۔
وزارت نے واضح کیا کہ اب مزید تاخیر یا جزوی اقدامات کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔ صورتحال فوری اور مؤثر بین الاقوامی مداخلت کا تقاضا کرتی ہے تاکہ کم از کم ہنگامی اور بنیادی طبی نگہداشت کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
وزارتِ صحت نے عالمی اداروں کو متنبہ کیا کہ قابض اسرائیلی ریاست نے بین الاقوامی تنظیموں کی ان تمام اپیلوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے جن میں طبی امداد کی فراہمی، ہسپتالوں کے تحفظ ، زخمیوں، مریضوں اور طبی عملے کے لیے محفوظ راستے کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔