(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) عید الاضحیٰ کے مقدس ایام میں بھی غزہ کی محصور آبادی کو قابض صہیونی فوج کی بے رحمی کا سامنا کرنا پڑا۔ وزارت صحت غزہ کے مطابق، عید کے صرف پہلے دو دنوں میں قابض فوج کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں سو سے زائد فلسطینی جاں بحق اور تین سو سے زیادہ شدید زخمی ہوئے۔ یہ تمام متاثرین گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں کے دوران علاقے کے مختلف ہسپتالوں میں لائے گئے۔
عید کا پہلا دن غزہ کے باشندوں کے لیے خوشی کے بجائے سوگ میں تبدیل ہو گیا جب قابض صہیونی فوج نے امدادی مراکز اور عارضی پناہ گاہوں پر بے دریغ گولہ باری کی۔ جمعہ کے روز ہونے والے ان حملوں میں تینتیس بے گناہ جانیں گئیں، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل تھے۔ ایسے لوگ جو محض اپنے خاندانوں کے لیے خوراک اور پانی کی تلاش میں تھے۔
غزہ کے اطلاعاتی دفتر کی رپورٹ کے مطابق، پہلے سے تباہ حال رفح شہر میں ایک اور سانحہ رونما ہوا جہاں امدادی سامان کی تقسیم کے مرکز پر بمباری سے آٹھ افراد شہید اور اکسٹھ زخمی ہوئے۔ یہ کوئی منفرد واقعہ نہیں بلکہ ایک مسلسل سلسلے کا حصہ ہے۔ دفتر کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ مئی کے اواخر سے اب تک امدادی مراکز پر حملوں میں ایک سو دس فلسطینی شہید، پانچ سو تراسی زخمی اور نو سو لاپتہ ہو چکے ہیں۔ اب امداد حاصل کرنے کی کوشش بھی فلسطینیوں کے لیے موت کا خطرہ بن چکی ہے۔
تباہی کا یہ سلسلہ غزہ شہر کے صبرہ علاقے تک پھیلا جہاں ایک رہائشی عمارت پر دو میزائل داغے گئے، جس سے پندرہ افراد جاں بحق ہوئے، جن میں چھ معصوم بچے بھی شامل تھے۔ اس حملے میں پچاس سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے۔
خان یونس میں ناصر میڈیکل کمپلیکس کے قریب بے گھر افراد کے خیموں پر بمباری سے بارہ جانیں گئیں اور چالیس سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ جبالیہ کیمپ میں پناہ گزینوں کے مرکز پر حملے میں گیارہ فلسطینی شہید ہوئے، جبکہ رفح میں امدادی مرکز پر دوبارہ حملے سے سات افراد نے جام شہادت نوش کیا۔
صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ عید کے دو دنوں میں امدادی مراکز پر حملوں میں شہید ہونے والے دس افراد کی لاشیں ہسپتالوں میں پہنچائی گئیں۔ یہ واضح ثبوت ہے کہ قابض صہیونی فوج جان بوجھ کر بھوک اور پیاس سے نڈھال شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
غزہ آج تاریخ کے بدترین انسانی بحران سے گزر رہا ہے۔ تمام بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے، بے شمار خاندان بے گھر ہیں، صحت کا نظام مکمل انہدام کے دہانے پر ہے، اور روزمرہ زندگی کی بنیادی ضروریات تک رسائی ناممکن ہو چکی ہے۔
اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اپنے بیان میں قابض فوج کے مسلح حملوں، رہائشی علاقوں کی بمباری، اور عید کے مقدس دنوں میں فلسطینی خون بہانے کو گزشتہ بیس ماہ سے جاری نسل کشی کا واضح ثبوت قرار دیا ہے۔ تنظیم نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ محض علاقائی تنازعہ نہیں، بلکہ ایک منظم اور مسلسل نسل کشی ہے، جسے روکنے میں دنیا کا ضمیر مکمل طور پر ناکام ہوا ہے۔
غزہ کی فضا میں ایک بار پھر خون کی بو پھیلی ہوئی ہےمگر فلسطینی عوام کا حوصلہ، استقامت اور مزاحمت آج بھی اٹل ہے۔ آزاد فلسطین کا خواب ہر شہید کےمزار سے نئی قوت کے ساتھ ابھر رہا ہے۔