اسرائیل نے چھ سال سے غزہ کی پٹی کا محاصرہ تو کر ہی رکھا ہے تاہم انتہائی ضروری اشیا کی ترسیل کیلیے استعمال ہونے والی کراسنگز کو بھی وقفے وقفے سے بند کردیا جاتا ہے جس سے غزہ کی پٹی کو شدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
فلسطینی رکن پارلیمان اور محاصرہ مخالف قومی کمیٹی کے سربراہ جمال الخضری کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بار بار غزہ کی راہداریوں کو بند کرنے سے اب تک 100 ملین ڈالرز کا خسارہ ہو چکا ہے۔
جمال الخضری نے زور دیا کہ یہ خسارہ اس نقصان سے الگ ہے جو گزشتہ چھ سال کے دوران اسرائیلی محاصرے کے باعث غزہ کو برداشت کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی معاشی ناکہ بندی کے سبب غزہ میں سروسز، تجارت، زراعت، انفراسٹرکچر، تعلیم اور صحت کے شعبے تباہ ہوکر رہ گئے ہیں۔
انہوں نے باور کرایا کہ غزہ کی پٹی کا محاصرہ نہ صرف غیر قانونی بلکہ غیر انسانی بھی ہے۔ غزہ کی ساڑھے سولہ لاکھ عوام کو اجتماعی سزا دی جارہی ہے اور اس محاصرے کے سبب غزہ کی اقتصادی حالت دن بدن خراب ہو رہی ہے۔
انسداد محاصرہ کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ محاصرہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جب تک انسانی آمد و رفت اور اشیاء کی ترسیل کے لیے غزہ کی ساری راہداروں کو کھول نہیں دیا جاتا۔ اسی طرح غزہ کے ائیر پورٹوں اور بندرگاہوں کو بحال نہیں کر دیا جاتا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین