برطانیہ میں اراکین پارلیمان نے کم عمر فلسطینی اسیران کے ساتھ یکجہتی کی ایک نئی مہم شروع کی ہے۔ اس مہم کے تحت کوئی چونتیس اراکین پارلیمان نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ زیرحراست 18 سال سے کم عمرکے تمام قیدیوں کو فورا رہا کردے۔ خیال رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں اٹھارہ سال سےکم عمرکے اسیران کی تعداد 164 بتائی جاتی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی کم عمراسیروں کے ساتھ اظہار یکجہتی مہم کے روح رواں اور لیبرپارٹی کے رکن پارلیمنٹ رچرڈ بیرڈن نے ایک یادداشت تیار کی ہے، جس پر اراکین پارلیمان سے دستخط کی اپیل کی گئی ہے۔ مسٹر بیرڈن کا کہنا ہے کہ وہ یہ یادداشت برطانوی اراکین پارلیمان سے منظوری کے بعد اقوام متحدہ ادارہ برائے اطفال "یونیسیف” کو پیش کریں گے تاکہ اسرائیل پرکم عمرفلسطینیوں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔
برطانوی ارکین پارلیمنٹ میں تقسیم کی گئی یادداشت میں کہا گیا ہے کہ اٹھارہ سال سے کم عمر کے افراد کو حراست میں رکھنا اور انہیں سخت سزائیں دینا۔ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کےزمرے میں آتا ہے۔ اقوام متحدہ نے سنہ 1989ء کے بچوں کےحقوق سے متعلق چارٹرمیں واضح کر دیا ہے کہ اٹھارہ سال سے کم عمرکے افراد کو گرفتار کرنا اورانہیں جیلوں میں سزائیں دینا خلاف قانون ہے۔ اسرائیلی اعلانیہ اقوام متحدہ کے اس قانون کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔
ادھر ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں قائم فلسطینیوں کی بہود کے لیے سرگرم تنظیم”دفاع برائے حقوق اسیران فلسطین” نے برطانوی اراکین پارلیمنٹ کی اس مہم کی حمایت کی ہے۔ انسانی حقوق گروپ کی جانب سے جاری ایک بیان میں برطانیہ کے تمام اراکین پارلیمنٹ، صحافیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اورسیاست دانوں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ کم عمر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کی خاطر شروع کی گئی اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی پولیس اور فوج نے گذشتہ پانچ برسوں کے دوران مغربی کنارے اور بیت المقدس سے 835 فلسطینی بچوں کو گرفتار کر کے ان میں سے بیشتر کوجیلوں میں سزائیں دی گئیں۔ ان میں 43 بچوں کی عمریں13 سال سے بھی کم تھیں۔