فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں یوم الارض کے موقع پر فلسطینیوں کے ایک احتجاجی مظاہرے پر اسرائیلی فوج کی براہ راست فائرنگ سے ایک فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کے روز یوم الارض کی چھتیسویں برسی کے موقع پر صہیونی فوج نے فلسطینیوں کے ایک احتجاجی جلوس پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ خان یونس کے قریب بیت حانون راہ داری کی جانب اسرائیل کےخلاف نعرے بازے کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے۔ اسرائیلی فوجیوں نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی تاھم مظاہرین بڑی تعداد میں ہونے کے ساتھ ساتھ مشتعل بھی تھے۔
انہوں نے قابض فوج پر پتھراؤ شروع کر دیا، جس کے جواب میں اسرائیلی فوجیوں نے مظاہرین پر گولیاں چلائیں، اشک آور گیس کی شیلنگ کی اور وحشیانہ لاٹھی چارج کیا، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اسی دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک بیس سالہ نوجوان محمود محمد زقوت سر میں گولی لگنے سے شہید ہو گیا۔
غزہ میں ایمرجنسی سروسز کے ترجمان ادھم ابوسلیمہ نے بتایا ہے کہ صہیونی فوج کی فائرنگ سے کم سے کم 37 افراد زخمی ہوئے ہیں، جنہیں طبی امداد کی فراہمی کے لیے اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ بیت حانون میں اس وقت پیش آیا جب فلسطینیوں نے یوم الارض کے موقع پر قابض اسرائیلی فوج اور حکومت کےخلاف شدید نعرے بازی شروع کی۔
خیال رہے کہ فلسطین میں "یوم الارض” ہر سال تیس مارچ کو 1976ء میں صہیونی حکومت کی قبضے کی پالیسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں شہادت پانے والے چھے فلسطینیوں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔اُس سال اسرائیلی فوج کے وادی الجلیل میں عرب سرزمین پر قبضے کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔ یہ مظاہرے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب دنیا کے 80 ممالک کی 700 تنظیموں نے مشترکہ طور پر بیت المقدس کی طرف ملین مارچ کیا ہے۔ بیت المقدس کی سرحد پر جمعہ کے روز لاکھوں افراد جمع تھے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین