اقوام متحدہ کےجنرل سیکرٹری”بین کی مون” نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حماس کےساتھ قیدیوں کی ڈیل کے تحت اپنے فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بعد غزہ کی پٹی پر پانچ سال سے عائد معاشی پابندیاں ختم کرے۔ ان کا کہنا ہےکہ شالیت کی رہائی کے بعد غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق”یواین او” کی ویب سائیٹ پر سیکرٹری جنرل بین کی مون کے نام منسوب بیان میں اسرائیل پر زور دیا گیا ہےکہ وہ غزہ کی پٹی میں معاشی پابندیاں ختم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ تاکہ شہر کی تعمیر کا عمل تیز کیا جا سکے۔ عالمی ادارے کے سربراہ نے فلسطینی انتظامیہ پر بھی زوردیا کہ وہ غزہ اور مصرکے درمیان سرحد سے اسلحہ کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے بھی ٹھوس اقدامات کریں۔ تاکہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان سرحد پر فائربندی کو برقرار رکھا جا سکے۔
بین کی مون نےاپنے بیان میں فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” اور اسرائیل کے مابین طے پائے”وفاء اسیران” معاہدے کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ اسرائیل معاہدے کے تحت دیگر ساڑھے پانچ سو فلسطینی اسیران کو بھی رہا ک ردے گا۔
مسٹر مون کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کےتبادلے کا معاہد خطے میں امن کے قیام اور مسئلہ فلسطین کے حل میں اہم پیش رفت ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام کے لیے اس طرح کے مشکل فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ اسیران کےتبادلے کے بعد فلسطینی انتظامیہ اور اسرائیل کو تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات کاعمل بھی بحال کرنا چاہیے۔