فلسطینی مجلس قانون ساز کے قائم مقام اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے ایندھن کی ترسیل پر اسرائیلی پابندیوں کے باعث غزہ میں پیدا ہونے والے بجلی کے بحران پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہمسایہ ملک مصر سے اس بحران کو ختم کرنے میں کردار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ایندھن کی کمی کی وجہ سے غزہ کے مرکزی بجلی گھر نے کام کرنا بند کر دیا تھا جس کے نتیجے میں پینسٹھ فیصد غزہ اندھیرے میں ڈوب گیا تھا۔
ڈاکٹر احمد بحر نے مصری قیادت اور قوم سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں کسی بھی انسانی سانحے کے رونما ہونے سے بچانے کے لیے فوری مداخلت کریں۔
بدھ کے روز ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو موصول ہونے والےڈاکٹر بحر نے مصریوں کو الم اور مصائب میں گھرے ان اہل غزہ کی نصرت کرنے کی اپیل کی جو بجلی کی بندش کی وجہ سے شدید مشکلات میں گھر گئے ہیں۔ انہوں نے عرب لیگ کےامدادی پروگرام کے ذریعے غزہ میں بجلی کی پیدوار کے لیے تمام ضروری خام مال فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر احمد بحر نے اندھیروں میں ڈوبے غزہ اور بھوک، پیاس اور دیگر آزمائشوں میں مبتلا اہل غزہ کی تمام مشکلات کی ذمہ داری اسرائیل کے محاصرے کو قرار دیا جو اس نے گزشتہ پانچ سالوں سے جاری رکھا ہوا ہے۔
فلسطینی رہنما نے واضح کیا کہ صہیونی حکومت کی جانب سے یہ ظالمانہ محاصرہ بھی اہل غزہ کو ان کے مسلمہ حقوق سے دستبردار نہیں کر سکے گا۔محاصرے کے سبب کس مپرسی میں زندگی بسر کرنے والے فلسطینیوں کے پائے ثبات میں اب تک کوئی لغزش نہیں آئی۔
ڈاکٹر بحر نے غزہ کے ہسپتالوں میں مریضوں کی تشویشناک حالت سے خبردار کرتے ہوئے دنیا سے فوری امداد کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے ہسپتالوں اور دیگر مراکز صحت میں بجلی کی بندش اور دیگر تمام بنیادی ضروریات کی کمی کی وجہ سے کسی بڑے انسانی المیے کے خطرات پیدا ہو چکے ہیں۔