مصر کی نو منتخب پارلیمنٹ نےفلسطینی شہرغزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی مسلسل گولہ باری اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں پر قاہرہ میں تعینات اسرائیلی سفیر کو ملک سے نکالنے کی سفارش کی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق مصری پارلیمنٹ کے پیر کے خصوصی اجلاس میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں صہیونی سفیرکی ملک بدری کے لیے رائے شماری ہوئی۔ یہ رائے شماری پارلیمنٹ میں عرب امور کی نگران کمیٹی کی جانب سےکی گئی ایک درخواست پر کی گئی، جس کے جواب میں اراکین کی بھاری اکثریت نے اسرائیلی سفیرکی ملک بدری، تل ابیب سے اپنے سفیر کی واپسی ، اسرائیل کے ساتھ کیے گئے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی منسوخی اور صہیونی ریاست کو گیس کی فراہمی روکنے کی سفارش کی گئی۔
اطلاعات کے مطابق مصری پارلیمنٹ کے اجلاس میں اسرائیلی سفیر کی ملک بدری کے لیے کی گئی رائے شماری کے دوران کہا گیا کہ پارلیمنٹ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر تازہ حملوں اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے ردعمل میں ایسا کرنے پر مجبور ہوئی ہے۔
ادھر پارلیمنٹ میں دیار عرب کے لیے مخصوص کمیٹی کے سربراہ محمد سعید ادریس نے قاہرہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ پارلیمنٹ نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی توڑنے کے لیے اراکین پارلیمان پرمشتمل وفد جلد غزہ روانہ کرنے کی منظوری دی ہے۔ پارلیمانی وفد غزہ کے دورے کے دوران وہاں پر شہریوں کو درپیش مشکلات کا جائزہ لینے کے بعد ضروری اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ مصرغزہ کو اپنی قومی سلامتی کا حصہ سمجھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ما بعد انقلاب مصر اسرائیل کا دوست، پاٹنر اور حلیف نہیں ہو سکتا۔ مصری عوام کی دوستی مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہو گی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین