قابض یہودیوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اورنمازیوں پر تشدد کے واقعات کے خلاف فلسطین بھرمیں بالخصوص غزہ میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق غزہ کے مرکزی شہر خان یونس میں شہریوں کی بڑی تعداد نےاسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور ریلی نکالی۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پرمسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے واقعات کی شدید مذمت اور امت مسلمہ سے قبلہ اول کے تحفظ کے لیے اقدامات کے نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے اسرائیلی جارحیت، مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی پراسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اس کے علاوہ مظاہرین نے اپنے نعروں میں جبکہ مقررین نے اپنی تقریروں میں امت مسلمہ کے کردار کوہدف تنقید بنایا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے مقامی راہنما ڈاکٹر صالح رقب کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ پریہودیوں کا حملہ اور اسکی بے حرمتی مسلم ممالک کی خاموشی کا نتیجہ ہے، عالم اسلام کی خاموشی یہودیوں کو قبلہ اول کے خلاف اپنی سازشیں جاری رکھنے کاموقع فراہم کررہی ہے۔ انہوں نے متنازعہ صدر محمود عباس اور ان کی اتھارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ محمود عباس اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ فلسطینی عوام کے مجرم ہیں۔ یہودیوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے واقعات محمود عباس اور امریکی صدر باراک حسین اوباما کے درمیان ملاقات کے بعد ہوئے ہیں جبکہ صدر محمود عباس اس کی تنقید پر ایک لفظ بھی نہیں کہہ سکے، اسے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے خلا امریکہ اسرائیل کے گٹھ جوڑ کی سازش میں محمود عباس بھی شامل ہیں۔