فلسطینی صدر محمود نے غزہ کی پٹی کے سرکاری ملازمین کی سالانہ ترقی، اہم عہدوں پر تعینات ملازمین کے تبادلوں اور نئی تقرریوں روک دیا ہے جس کے نتیجے میں فلسطینی سیاسی حلقوں کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔
اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے مرکزی رہ نما اور تنظیم کے پولیٹ بیورو کے سینیئر رکن ڈاکٹرموسیٰ ابو مرزوق نے صدر محمود عباس کے اس اقدام کو”ظالمانہ” امتیازی اور قوم کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی نئی سازش قرار دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ”فیس بک” کے اپنے خصوصی صفحے پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی غزہ کے سرکاری ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھ کر عوام کو حماس کی حکومت کے خلاف بغاوت پر اکسانے کی سازش کر رہی ہے۔
حماس رہ نما کا کہنا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی امریکا، یورپ، اسرائیل اور اپنی مخصوص غیرملکی لابی کے ساتھ مل کر اپنی قوم پر مظالم ڈھا رہی ہے۔ یوپی ممالک ، امریکا اور اسرائیل فلسطینی اتھارٹی سے گٹھ جوڑ کر کے حماس کو دیوار سے لگانے اور غزہ میں حماس کی منتخب حکومت کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ لیکن فلسطینی عوام ان سازشوں کو سمجھتے ہیں، انہیں کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق کے مطابق فلسطینی اتھارٹی نے اپنے غیرملکی بہی خواہوں کی فرمائش پر سرکاری ملازمین کو قبل از وقت ریٹائر اور ملازمین کو ان کی تنخواہوں اور دیگر مراعات سے محروم کرنے کی راہ اختیار کی ہے۔ جس کے ردعمل میں سیکڑوں ملازمین غزہ کی پٹی میں دھرنا دیے ہوئے ہیں۔
حماس کے رہ نما نے فلسطینی عوام سے اپیل کہ وہ رام اللہ اتھارٹی کے ظلم وجور کے خلاف اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور غزہ کی پٹی میں صدر محمود عباس کے خلاف جاری عوامی مظاہروں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیں۔ انہوں نے عالمی برادری بالخصوص مسلمان اور عرب ممالک سے بھی غزہ کے ملازمین کو محروم کرنے کی رام اللہ اتھارٹی کی سازش کا سختی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین