اخوانالمسلمون کے سیاسی بازو جسٹس اینڈ ڈیوپلمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر محمد مرسی نے امید ظاہر کی ہے کہ قاہرہ میں حماس کا دفتر کھل جائے گا تو مصر غزہ کو امداد کی فراہمی اور فلسطینیوں کے درمیان مصالحت کا کردار بہتر طور مکمل کر سکے گا
ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد مرسی نے مصری اخبار الاہرام کو انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کا قاہرہ میں دفتر کھولنا چاہتا ہوں۔ اس کا مقصد فلسطینیوں کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں۔ بہ قول ڈاکٹر مرسی، مصر، چالیس کی دہائی سے فلسطین اور امت مسلمہ کی فطری گود ہے۔ فلسطینیوں کی مدد ہمارا فرض ہے،اور ہم نے اسے بہر صورت پورا کرنا ہے۔
انہوں نے مصری انقلاب کے بعد غزہ کی پٹی اور بالخصوص حماس سے متعلق قاہرہ کے نمایاں کردار کو سراہا۔ مصر ساری دنیا کو بتا دینا چاہتا ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کیا جذبات رکھتا ہے، فلسطینی گروپوں کے درمیان مصالحت کا عمل ہماری میزبانی میں ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس اور فتح سے تعلقات میں ہم نے توازن قائم رکھا ہے۔ ہمارے ہاں سے غزہ کو لاجسٹک سپورٹ قابل قدر ہے۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ قاہرہ میں حماس کا دفتر کھولنے کا مطلب کسی ملک کے خلاف طبل جنگ بجانا نہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین