(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں امن معاہدے کے نفاذ کے بعد قابض اسرائیل سے مزید تیس شہید فلسطینیوں کی لاشیں غزہ پہنچ گئیں جن پرتشدد کے نشانات ہیں حماس نے کہا ہے کہ تمام یرغمالیوں کی وہ لاشیں حوالے کر دی ہیں جن تک رسائی ممکن تھی۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے غزہ کی وزارتِ صحت کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ تیس مزید فلسطینیوں کی لاشیں غزہ پہنچ گئیں جن میں سے بعض پر تشدد، مارپیٹ، ہاتھ باندھنے اور آنکھوں پر پٹی باندھنے کے آثار پائے گئے ہیں۔تاہم یہ واضح نہیں کہ ان فلسطینیوں کی شہادت کب اور کیسے ہوئی۔
ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس(آئی سی آر سی) ان لاشوں کو واپس غزہ منتقل کر رہی ہے یہ ان شہیدوں کی لاشیں ہیں جو جنگ کے دوران قابض اسرائیل کے پاس موجود تھیں۔
منگل اور بدھ کو ناجائز ظالم ریاست اسرائیل نے دو گروپوں میں نوے فلسطینیوں کی لاشیں ناصر میڈیکل کمپلیکس منتقل کی تھیں جس کے بعد واپس کی جانے والی لاشوں کی مجموعی تعداد ایک سو بیس ہو گئی ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق ان میں سے بہت سی لاشیں تاحال شناخت نہیں کی جا سکیں، اور وزارت نے اہل خانہ کی مدد کے لیے ان کی تصاویر ایک مخصوص ویب سائٹ پر شائع کی ہیں تاکہ وہ اپنے پیاروں کی شناخت کر سکیں۔
ناصر ہسپتال کے مطابق منگل کو حوالے کی گئی لاشوں کے ہاتھ اور پاں بندھے ہوئے تھے، ہسپتال نے بتایا کہ یہ لاشیں غاصب اسرائیل میں ریفریجریٹروں میں رکھی گئی تھیں اور ان پر ناموں کے بجائے نمبرز درج تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے حماس اورقاتل صہیونی حکومت کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت قابض اسرائیل نے تین سو ساٹھ غزہ کے شہدا کی لاشیں واپس کرنے پر اتفاق کیا تھا تاہم یہ واضح نہیں کہ اس ہفتے واپس کی جانے والی لاشوں میں وہی لاشیں شامل ہیں یا نہیں جن کا ذکر معاہدے میں کیا گیا تھا۔
دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ اس نے تمام یرغمالیوں کی وہ لاشیں حوالے کر دی ہیں جن تک اس کی رسائی ممکن تھی اور یہ کہ ہلاک ہونے والے باقی یرغمالیوں کی لاشیں نکالنے کے لیے بڑے پیمانے پر کوششیں اور خصوصی آلات درکار ہیں۔