(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ)یورپین میڈٹیرینین رائٹس مانیٹر (یورومیڈ مانیٹر) نے قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک کی مالی معاونت سے تعمیر شدہ منصوبوں، بنیادی ڈھانچوں اور رہائشی عمارتوں کی منظم تباہی کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ یہ منصوبے یا تو براہ راست یورپی کمیشن اور رکن ممالک کے ذریعے یا فلسطینی سماجی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے اداروں خصوصاً انروا کے تعاون سے مکمل کیے گئے تھے، جنہیں قابض اسرائیل نے غزہ میں دو برس سے جاری اجتماعی نسل کشی کے دوران نشانہ بنایا۔
یورومیڈ مانیٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ قابض اسرائیل کی یہ منظم تباہی صرف مادی اثاثوں پر حملہ نہیں بلکہ ان انسانی نظاموں پر وار ہے جو پانی، صحت، تعلیم اور باعزت رہائش جیسے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے قائم کیے گئے تھے۔ یہ جارحیت بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ایک قابض طاقت کے فرائض کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
مانیٹر کے مطابق اس کے ماہرین نے جن ابتدائی نقصانات کی دستاویز بندی کی ہے ان میں پانی صاف کرنے کے پلانٹس، ہسپتال، کلینکس، صحت مراکز، سکول اور یورپی یونین کے تعاون سے تعمیر شدہ مکانات شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیلی افواج کی جانب سے پانی صاف کرنے کے اسٹیشنوں اور سیوریج نیٹ ورک کی تباہی نے براہ راست عوام کے صاف پانی اور صحت کے بنیادی حق کو متاثر کیا۔ سکولوں کی تباہی سے بچوں کے تعلیم کے حق کو مجروح کیا گیا اور گھروں کی بربادی نے ہزاروں خاندانوں کو داخلی طور پر بے گھر اور دربدر کر دیا۔
مانیٹر کے مطابق شمالی غزہ میں یورپی یونین کی مالی معاونت سے یونیسف کے ذریعے تعمیر شدہ پانی صاف کرنے کا بڑا پلانٹ شدید نقصان کا شکار ہوا، جبکہ ایک اور پلانٹ دیر البلح شہر میں یورپی یونین کے زیرِ اہتمام "یورپ برائے بحیرہ روم” پروگرام کے تحت تعمیر کیا گیا تھا جسے بھی قابض اسرائیلی بمباری نے تباہ کر دیا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق غزہ کی تقریباً تمام سکولیں متاثر یا مکمل طور پر غیر فعال ہو چکی ہیں، جن میں انروا کے وہ تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں جنہیں یورپی یونین سے وسیع مالی تعاون حاصل تھا۔
مانیٹر نے توجہ دلائی کہ یورپی یونین نے برسوں تک غزہ کے پانی اور نکاسی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی، مگر اب ان تمام اثاثوں جیسے کنویں، پائپ لائنیں، ذخائر اور پمپنگ اسٹیشنز کو وسیع تباہی کا سامنا ہے، جس نے براہ راست یورپی فنڈ شدہ منصوبوں کو متاثر کیا ہے۔
یورومیڈ مانیٹر نے واضح کیا کہ یہ حملے بین الاقوامی انسانی قانون اور جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں کیونکہ یہ شہری ڈھانچے کو براہ راست نشانہ بنانے کے مترادف ہیں۔
ادارے نے یورپی یونین کی مجرمانہ خاموشی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دو برس سے جاری قابض اسرائیل کی اجتماعی نسل کشی روکنے کے لیے مؤثر عملی اقدامات نہ اٹھانا بلکہ صرف بیانات پر اکتفا کرنا قابض اسرائیل کو مزید جری بناتا جا رہا ہے۔ یورپ قابض اسرائیل کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور اس کے کئی رکن ممالک اب بھی اسے اسلحہ فراہم کر رہے ہیں جو عالمی انصاف کے اصولوں کی توہین ہے۔
مانیٹر نے متنبہ کیا کہ یورپی حکومتیں اپنے سیاسی اور قانونی تغافل کے باعث قابض اسرائیل کو عملی طور پر ایک ڈھال فراہم کر رہی ہیں حالانکہ ان کے اپنے ماہرین اور عہدیداران بین الاقوامی قوانین کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کو تسلیم کر چکے ہیں جو کئی پہلوؤں سے اجتماعی نسل کشی کے زمرے میں آتی ہیں۔
یورومیڈ مانیٹر نے کہا کہ قابض اسرائیل کے جرائم پر یورپی یونین کا تماشائی بنے رہنا اس کے اپنے اخلاقی، سیاسی اور قانونی اصولوں سے انحراف ہے۔ یورپی یونین اور قابض اسرائیل کے مابین شراکت داری معاہدے کی شق نمبر دو انسانی حقوق کے احترام کو بنیاد بناتی ہے، مگر عملی طور پر اس اصول کو پامال کیا جا رہا ہے۔
مانیٹر نے واضح کیا کہ باوجود اس کے کہ متعدد یورپی رپورٹس میں قابض اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کے ثبوت موجود ہیں، مگر یورپی کمیشن، یورپی کونسل اور پارلیمان نے کبھی ان معاہداتی شقوں کو فعال نہیں کیا جن کے تحت تجارتی مراعات کی معطلی، تعاون کے معاہدوں کا منجمد ہونا یا تنازعات کے حل کی قانونی کارروائی ممکن تھی۔ اس مجرمانہ چشم پوشی نے قابض اسرائیل کے لیے کھلی آزادی کا ماحول پیدا کیا۔
مانیٹر نے خبردار کیا کہ یورپی دباؤ کی عدم موجودگی قابض اسرائیل کو یہ پیغام دیتی ہے کہ وہ یورپی فنڈ شدہ منصوبے تباہ کرے اور شہریوں کو خوفزدہ کرے تو بھی اسے کوئی جواب دہی کا سامنا نہیں ہوگا۔ یہ طرزِ عمل یورپی یونین کے قانونی دعووں کو کمزور اور اس کی اخلاقی ساکھ کو تباہ کر رہا ہے۔
یورومیڈ مانیٹر نے مطالبہ کیا کہ قابض اسرائیل سے تمام یورپی فنڈ شدہ منصوبوں کی تباہی پر مکمل مالی معاوضہ لیا جائے جس میں عارضی متبادل اخراجات بھی شامل ہوں۔ یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ ان نقصانات پر باضابطہ تحقیقات کرے، رپورٹ عوام کے سامنے پیش کرے، ذمہ دار قابض اسرائیلی سیاسی و عسکری شخصیات کا احتساب کرے اور بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمات چلانے میں تعاون کرے۔
مانیٹر کے مطابق یہ معاوضہ صرف مالی اعداد و شمار نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر قابض اسرائیل کے مجرمانہ افعال کے اعترافِ جرم کے مترادف ہے جو فلسطینیوں کے بنیادی انسانی حقوق کی بحالی کی سمت پہلا قدم ہوگا۔
یورومیڈ مانیٹر نے زور دیا کہ یورپی یونین قابض اسرائیل کے ساتھ شراکت داری معاہدہ فوراً معطل کرے اور بین الاقوامی تحقیقات میں بھرپور حصہ لے تاکہ قابض اسرائیل کے جنگی مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
ادارے نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یورپ کو فلسطینی عوام پر امدادی منصوبے کم کر کے ان کی دوہری سزا کا سبب نہیں بننا چاہیے بلکہ ترقیاتی پروگراموں کو مضبوط کر کے ان کی بقا یقینی بنانا چاہیے۔
مانیٹر نے فوری طور پر غزہ کے پانی، صحت، تعلیم اور رہائش کے شعبوں میں بحالی و تعمیر نو کے پروگراموں کے لیے ہنگامی فنڈنگ کی اپیل کی ہے تاکہ عوام کے لیے زندگی کی بنیادی خدمات کی فراہمی بحال ہو سکے۔