ایک حالیہ رپورٹ کے انکشاف کے مطابق ’’ویمن کولیشن فار پیس‘‘ کی جانب سے ’’کون اسرائیل سے نفع حاصل کریگا‘‘ کے عنوان سے ایک پروگرام تشکیل دیا گیا ہے۔ اسرائیلی اور عالمی میڈیسن کمپنیوں کی شراکت سے یہ پروجیکٹ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں شروع کیا جائے گا۔
’’ اسیران کی معیشت، فارما سیوٹیکل انڈسٹری اور صہیونی قبضہ‘‘ کے عنوان سے جاری اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح مغربی کنارے اور غزہ میں سول اور عسکری تنظیموں اور قوانین کے مرکب سے تیار کردہ اس سسٹم کے تحت صہیونی اور عالمی فارما سیوٹیکل کمپنیوں کی ادویات ان علاقوں میں فروخت کی جائینگی۔
منگل کے روز جاری اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے مابین زری تعلقات کو پیرس اقتصادی معاہدہ مغربی کنارے اور اسرائیل میں یکساں ٹیکس سسٹم کی چھتری تلے منظم کرتا ہے۔ ادویات کے شعبے بھی فلسطینی بازاروں کا انحصار اسرائیلی حکومت پر ہوتا ہیں کیونکہ اسرائیل کی معیشت کے منفی اثرات مغربی کنارے میں بھی منتقل ہوتے ہیں، اس طرح مغربی کنارے میں عرب ممالک کی ادویہ ساز کمپنیوں کی رسائی بند ہو جاتی ہے۔ مثال کے طور پر صہیونی حکومت جب اپنی زیر تسلط فلسطینی علاقوں صرف اسرائیل میں رجسٹرڈ ادویات درآمد کرنا لازم قرار دیگی تو ہمسایہ عرب ممالک کی کمپنیوں کا راستہ خود بخود بند ہوجائے گا۔
منصوبے کے مطابق مشرقی القدس میں بھی فلسطینی کمپنیوں کو اسرائیل میں تیار کردہ سامان ہی حاصل کرنے کا کہا جائیگا، کیونکہ عالمی قوانین کے برخلاف اسرائیلی مشرقی القدس کو اسرائیل کا حصہ قرار دیتا ہے۔ اس طرح وہ مشرقی القدس کے ہسپتالوں اور فارمیسیز میں فلسطینی ادویات کے داخلے پر پابندی لگا دے گا۔
غزہ کی پٹی سے نفع کمانے اور اپنی ادویات کی فروخت کے لیے اسرائیلی کمپنیوں کے لیے حالات انتہائی ساز گار ہیں، غزہ پر اسرائیل کا محاصرہ ہے، یہاں پر داخل اور خارج ہونے والی ہر چیز پر اسرائیل کی نگرانی ہے۔ غزہ میں کوئی بھی دوائی داخل تو کی جا سکتی ہے مگر یہاں سے نکالی نہیں جا سکتی، اس غیر منطقی صورتحال کی وجہ سے ایکسپائر ہوجانے والی زہریلی ادویات بھی غزہ کی پٹی کے مراکز صحت میں ہی رکھنا پڑتی ہیں۔ اس طرح ادویات کو منظم طور پر رکھنے اور مناسب طور پر ڈمپ کرنے کے لیے پیشہ ور عملہ اور ماہر ورکرز کی ضرورت ہوتی ہے جس سے غزہ کے ہسپتالوں کا خرچ بڑے پیمانے پر بڑھ جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے اور غزہ کی اسی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عالمی صہیونی تنظیمیں اور اسرائیلی ادویہ ساز کمپنیاں آسانی سے فلسطینی بازاروں تک رسائی حاصل کرسکتی ہیں۔ بالخصوص اسرائیل کی بڑی چار فارما سیوٹیکل کمپنیاں اتیفا، بریگو اسرایل، تارو اور ڈیکسل فارما فلسطینی مارکیٹوں سے زبردست نفع حاصل کرلیں گی، جبکہ کسٹم ڈیوٹی اور دیگر رکاوٹوں سے بچتے ہوئے اسرائیل کی چھوٹی کمپنیاں بھی مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اچھی خاصی رقم بٹوریں گی۔