فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں صدر محمود عباس کی جماعت "الفتح” کے ایک ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ جماعت کے صدر عباس کے حامی اور منحرف لیڈر محمد دحلان کے مقربین کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں
جس کے نتیجے میں غزہ میں فتح کا تاسیسی جلسہ نہیں ہوسکا ہے۔ ذرائع نے خبر رساں ایجنسی "قدس پریس” کو بتایا کہ یہ اختلافات اس وقت زیادہ شدت اختیار کرگئے جب حماس کی باضابطہ طورپر فتح کی سینٹرل کمیٹی کے رکن فیصل ابوشہلا اور زکریا آغا کو بتایا کہ غزہ حکومت کی جانب سے فتح کے تاسیسی جلسے کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔ غزہ کی حکومت اس ضمن میں کوئی مشکل نہیں کھڑی کرے گی بلکہ غزہ میں حماس کی حکومت فتح کے تاسیسی جلسے کو کامیاب بنانے میں بھرپور تعاون کرے گی۔
اس کے باوجود صدر محمود عباس اور دحلان کے درمیان جاری کشمکش نے غزہ میں موجود فتحاوی قیادت کو پارٹی کا تاسیسی جلسہ کرنے پرمتفق ہونے سے روک دیا۔ جلسہ منسوخ کیے جانے کے بعد فتح کی مقامی قیادت نے حماس کی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا جس نے فتح کو اپنا جلسہ کرنے کی نہ صرف اجازت دے دی تھی بلکہ جلسہ کامیاب بنانے میں تعاون کی بھی یقین دہانی کرائی تھی۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس کے آخرمیں فتح کا تاسیسی جلسہ غزہ کی پٹی میں کرنے سے متعلق خبریں آئی تھیں، تاہم بعد ازاں فتح کے اندر پائے جانے والے اختلافات کے باعث متحارب گروپ آپس میں لڑ پڑے تھے۔ جھڑپوں کے بعد غزہ کی پٹی میں جلسہ کرنے کا فیصلہ واپس لے لیاگیا تھا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین