(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) یورمیڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے درجنوں فلسطینی قیدیوں کی ایسی لاشیں حوالے کی گئی ہیں جن پر بدترین تشدد، اذیت اور درندگی کے واضح آثار موجود ہیں۔
ادارے نے کہا ہے کہ یہ شواہد اس بات کا ثبوت ہیں کہ متعدد فلسطینیوں کو قید کے دوران دانستہ طور پر اذیت دے کر قتل کیا گیا جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ آبزرویٹری نے عالمی برادری سے فوری، آزاد اور شفاف بین الاقوامی تحقیق کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس لرزہ خیز جرم کے مرتکبین کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے اور مجرموں کو سزاؤں سے بچنے کا کوئی راستہ نہ مل سکے۔
آبزرویو کے مطابق قابض اسرائیلی حکام نے بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے ذریعے تین مرحلوں میں ایک سو بیس فلسطینیوں کی لاشیں غزہ کو واپس کیں جن میں درجنوں کی شناخت تاحال ممکن نہیں ہو سکی۔ طبی معائنوں اور فرانزک رپورٹس سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ بیشتر شہداء کو قید کے دوران تشدد کر کے قتل کیا گیا۔
ان کی لاشوں پر گلا گھونٹنے کے نشانات، قریب سے فائر کیے گئے گولیوں کے زخم، پلاسٹک کی رسیوں سے بندھے ہاتھ پاؤں، آنکھوں پر پٹیاں اور جسموں پر بدترین تشدد، جلنے اور ہڈیوں کے ٹوٹنے کے آثار نمایاں تھے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے بتایا کہ ہم نے جو لاشیں وصول کیں وہ جانوروں کی طرح جکڑی ہوئی تھیں یہ لوگ قدرتی موت نہیںانتقال فرمائے بلکہ انہیں قید میں اذیت دے کر قتل کیا گیا۔ فرانزک ماہرین نے تصدیق کی کہ ایک سو بیس میں سے صرف چھ شہداء کی شناخت ممکن ہو سکی ہے جبکہ باقی لاشوں کی حالت انتہائی خوفناک ہے۔
یورو-میڈ مانیٹر نے فوری طور پر آزاد فرانزک ٹیموں، ڈی این اے ماہرین اور طبی وفود کو غزہ بھیجنے کا مطالبہ کیا تاکہ شناخت کا عمل تیز کیا جا سکے اور شواہد محفوظ رہیں۔ ادارے نے کہا کہ یہ شواہد قابض اسرائیل کے ہاتھوں قیدیوں کے خلاف منظم تشدد، اذیت اور اجتماعی قتلِ عام کی پالیسی کو ظاہر کرتے ہیں جو واضح طور پر جنگی جرائم، انسانیت سوز جرائم اور اجتماعی نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔
آبزرویٹری نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل نے قیدیوں کے ساتھ کسی بھی قانونی یا انسانی اصول کے تحت برتاؤ نہیں کیا بلکہ ایک وحشی ریاست کی طرح ان کے قتل و تشدد کو ایک منظم پالیسی میں بدل دیا ہے۔
ادارے نے اقوام متحدہ، عالمی عدالتِ انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کے ان سنگین جرائم کو فوری طور پر اپنی تحقیقات میں شامل کریں کیونکہ قابض ریاست فلسطینی قوم کے وجود کو مٹانے کے لیے ہر حد پار کر چکی ہے۔