غزہ کی ناکہ بندی کے لیے خاتمے کے کوشاں ’’یورپی مہم‘‘ نے غزہ میں پیاس کا سانحہ پیش آنے سے متنبہ کیا ہے- برسلز میں یورپی مہم کے دفتر سے جاری بیان میں کیا گیا ہے کہ عالمی رپورٹیں غزہ میں خطرے کی گھنٹی بجا رہی ہیں-
ناکہ بندی کی وجہ سے پینے کے پانی کا بحران جاری رہنے سے پیاس تک نوبت پہنچ جائے گی- غزہ کے حالات پر بین الاقوامی برادری کی خاموشی جرم ہے- پانی کا بحران غزہ میں کلور کی عدم دستیابی اور پانی صاف کرنے کے لیے ضروری آلات کے سپیئر پارٹس کی تبدیلی ممکن نہ ہونے کی وجہ سے ہے- غزہ میں بیسیوں ٹیوب ویل سپیئر پارٹس کی ضروری تبدیلی نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں- اسرائیلی حکومت غزہ میں سپیئر پارٹس آنے نہیں دیتی- اقوام متحدہ کے انسانی امور کے متعلق دفتر کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں دس ہزار افراد تک پانی کا نیٹ ورک ابھی تک نہیں پہنچا ہے جبکہ ساٹھ فیصد شہری منظم طریقے سے پانی حاصل نہیں کر پارہے- اس کی وجہ غزہ کی ناکہ بندی ہے- یورپی مہم نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اپنی نیند سے جاگے اور ظلم روکنے کے لیے اسرائیل پر دبائو ڈالے- صہیونی حکومت غزہ کے شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے- وہ ان ضروری اشیاء کو غزہ میں داخل ہونے سے روکتی ہے جن کے ذریعے پانی کے حصول کے آلات چلائے جاتے ہیں- بین الاقوامی برادری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے کے اسرائیل پر دبائو ڈالے تاکہ غزہ کے شہری عزت کی زندگی بسر کرسکیں- یورپی مہم غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے مختلف سطح پر کام کررہی ہے- اس نے یورپی یونین کے خلاف اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا- جس میں عدالت سے درخواست کی جائے گی کہ وہ یورپی یونین کو اسرائیل سے کیے گئے معاشی معاہدوں پر عمل سے روکے کیونکہ اسرائیل انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کے عوام کی ناکہ بندی کیے ہوئے ہے- وہ فلسطینی عوام کو اجتماعی طور پر سزا دے رہا ہے- اس مقدمے کے سلسلے میں یورپی مہم کو سابق برطانوی وزیر سمیت متعدد یورپی شخصیات اور یورپی اداروں کا تعاون حاصل ہوگا-