مرکز اطلاعات فلسطین میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’’یونین آف ہیلتھ کیئر کمیٹیز‘‘(یو ایچ سی سی) کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج کے حملوں کے نتیجے میں زخمی کئی بچوں کے دوران علاج کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہد ملے ہیں۔ ایسے ہتھیار اور وسیع پیمانے پر تباہ کن اسلحہ عالمی سطح پر کسی بھی حالت میں جنگوں میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے لیکن اسرائیلی فوج عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے نہتے شہریوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔ صہیونی فوج کے تازہ حملوں میں زخمی کئی بچے اور خواتین اسپتالوں میں لائی گئی ہیں، جن پر وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اسلحے، بمبوں اور میزائلوں کے باعث جلنے کے نشانات ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم’ یو ایچ سی سی‘ نے انسانی حقوق کی بڑی تنظیموں بالخصوص اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او اور بچوں کے تحفظ کے ادارہ یونیسیف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں صہیونی فوج کے ہاتھوں ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کی ٹھوس بنیادوں پر تحقیقات کرے اور ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کے مرتکب صہیونی فوجیوں کے خلاف کارروائی کی سفارش کرے۔
ادھر حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے اپنےایک تحریری بیان میں ہفتے کے روز بتایا کہ اسرائیلی فوج دانستہ طور پر شہری تنصیبات کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ہفتے کے روز اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں صالح خاندان کے گھر پر بمباری سے یہ عیاں ہو گیا ہے کہ اسرائیل کا ہدف مزاحمت کارنہیں بلکہ سولین ہیں کیونکہ صہیونی جارحیت میں زیادہ تر شہید ہونے والے خواتین اور بچے ہیں جن میں کئی شہرخوار بچے بھی شامل ہیں۔