اسرائیلی حکومت نے حالیہ دنوں میں غزہ کی پٹی میں پائی جانے والی کشیدگی اور راکٹ حملوں کی ذمہ داری فلسطینی مزاحمتی تنظیم "حماس” پرعائد کی ہے۔ صہیونی حکومت کا کہنا ہے کہ حماس دانستہ طور پر مزاحمت کاروں کو اسرائیلی آبادیوں پر راکٹ برسانے کا موقع فراہم کر رہی ہے جس کے ہم غزہ پرایک نئی جنگ مسلط کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیردفاع ایہود باراک اور وزیر خارجہ آوی گیڈورلائبرمین نے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ اسرائیل کے پاس غزہ کے راکٹ حملوں کو روکنے کے لیے غزہ پر جنگ مسلط کرنے کا آپشن بھی موجود ہے۔ صہیونی وزراء کا کہنا ہے کہ غزہ یہودی آبادیوں کے لیے ایک سیکیورٹی رسک بن چکا ہے کیونکہ وہاں سے داغے گئے راکٹ شمالی فلسطین کی تمام یہودی کالونیوں پر گر رہے ہیں، جس کے بعد یہودیوں کے لیے زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے۔ ہمیں یہودی آباد کاروں کو ہر صورت میں بچانا ہے چاہے اس کے لیے ہمیں فلسطینیوں کےخلاف ایک اور جنگ کیوں مسلط کیوں نہ کرنا پڑے۔
اسرائیلی وزیرداخلہ ایلی یچائی نے بھی اسی قسم کے دھمکی آمیز ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی بھی وقت غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کر سکتے ہیں۔ اسرائیل کے ایک عبرانی اخبار سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ کے راکٹ حملوں کے بعد ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ ہم مزید راکٹ حملے برادشت نہیں کرسکتے۔ ہمیں یہ راکٹ حملے روکنا آتے ہیں۔ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم غزہ کی پٹی پرایک مرتبہ پھرجنگ مسلط کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ہرصورت میں حماس اور ایران کے میزائلوں کا توڑ کرنا ہے۔ اس کے لیے ہم طاقت کے استعمال سمیت تمام آپشنز استعمال کری گے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی عہدیداروں کی جانب سے یہ دھمکیاں ایک ایسے وقت میں دی گئی ہیں جب غزہ کی پٹی پر وقفے وقفے سے اسرائیلی طیاروں کی بمباری جاری ہے جس کے نتیجے میں گذشتہ تین روز میں چار شہری شہید اور ایک درجن سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔