مرکزاطلاعات فلسطین کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں گردوں کے امراض کے شکار سیکڑوں مریض ادویات نہ ہونے کی وجہ سے سنگین مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ حال ہی میں ایک 60 سالہ فلسطینی مریضہ ام احمد الغف کو غزہ کی پٹی کے الشفاء میڈیکل کمپلیکس میں لایا گیا۔ وہیل چیئر پر لائی گئی گردوں کی مریضہ کی حالت نہایت تشویشناک تھی۔ اسپتال میں گردوں کے امراض اور ڈائلائسز کےلیے استعمال ہونے والی ادویات ناپید ہونے کے باعث دیگر مریضوں کو بھی خالی ہاتھ لوٹناپڑ رہا ہے۔
ام احمد الغف کاکہنا ہے کہ وہ پہلے بھی اپنے پوتے کی مدد سے وہیل چیئر پرکئی بار اسپتال آئی مگر اسے اس کی متعلقہ دوائی نہیں مل سکی۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دن بھر میں دسیوں ایسے ہی مریض آتے اور مایوس ہوکر واپس جاتے ہیں۔ ان کے پاس گردوں کے امراض کے استعمال ہونے والی ادویات کا اسٹاک ختم ہے اور باہر سے دوائی نہیں پہنچ پا رہی ہے۔
انتظامیہ کا کہناہے ڈائلائسز کے لیے اسپتالوں میں ایندھن کا ہونا بھی ضروری ہے۔ چونکہ اسرائیل کی طرف سے عاید پابندیوں کے باعث اسپتالوں میں ایندھن کی بھی شدید قلت ہے۔
ریکرمون کی قلت
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں گردوں کے مریضوں کو ڈائلائسز کے بعد خون کی کمی دور کرنے کے لیے ’’ریکرمون‘‘ انجکشن لگایا جانا ضروری ہے۔ یہ اس مرض کے علاج کی سب سے بہتر دوائی ہے مگر اسپتالوں میں اس انجکشن کا تمام اسٹاک ختم ہوچکا ہے۔
غزہ کی پٹی میں قائم الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے شبعہ ڈائلائسز کے ڈائریکٹر عبداللہ القیشاوی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے رام اللہ کے راستے جو ادویات غزہ لانے کی اجازت دی گئی ہے ان میں ریکرمون شامل نہیں ہے حالانکہ یہ دوائی گردے کے مریضوں کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈائلاسزکے مریضوں کے گردوں کی صفائی کے بعد ریکرمون کے کئی انجکشن لگانا لازمی ہوتا ورنہ خون کی پہلے سے قلت مزید مسائل پیدا کررہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق صہیونی حکام کی جانب سے غزہ کی پٹی کے محاصرے کے نتیجے میں گردوں کے مریض پہلی بار متاثر نہیں ہوئے ہیں مگر جو مشکلات انہیں ریکرمون کی قلت کی وجہ سے پیش آ رہی ہیں وہ ناقابل بیان ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر مزید چند ہفتے یہ دوائی دستیاب نہیں ہوسکتی تو گردوں کے مریضوں کے امراض جان لیواثابت ہوسکتے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین