(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں قابض اسرائیل کی جاری نسل کشی کی جنگ کے نتیجے میں شہدا کی تعداد بڑھ کر سڑسٹھ ہزار نو سو سڑسٹھ تک جا پہنچی ہے جب کہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ ستر ہزار ایک سو اناسی سے تجاوز کر چکی ہے۔
وزارتِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں میں غذائی قلت اور بھوک سے اموات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ وزارتِ صحت نے اپنے روزانہ کے اعداد و شمار میں بتایا کہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران غزہ کی مختلف جگہوں سے انتیس شہدا کی لاشیں ہسپتالوں میں لائی گئیں جن میں سے بائیس جسدِ خاکی ملبے تلے سے نکالے گئے۔
بیان کے مطابق تین شہدا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوئے جبکہ چار شہریوں کو قابض فوج نے براہِ راست نشانہ بنا کر شہید کیا۔ اس دوران مزید دس شہری زخمی بھی ہوئے۔وزارتِ صحت نے کہا کہ درجنوں لاشیں تاحال ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں اور کئی سڑکوں پر پڑی ہیں مگر ایمبولینسوں اور سول ڈیفنس کی ٹیمیں شدید بمباری اور تباہی کے باعث وہاں تک نہیں پہنچ پا رہیں۔
غزہ میں محکمہ دفاعِ مدنی کے ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ جنگ کے دوران تاحال نو ہزار پانچ سوشہری لاپتہ ہیں جن میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سول ڈیفنس کی ٹیمیں دن رات ملبے کے نیچے دبے شہدا کو نکالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ اطلاع کی صورت میں فوری طور پر حکام کو آگاہ کریں تاکہ لاشوں کی بازیابی میں مدد مل سکے۔
محمود بصل نے واضح کیا کہ امدادی کام انتہائی مشکل مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں کیونکہ بھاری مشینری اور آلات کی شدید کمی ہے۔ قابض اسرائیل نے غزہ میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے اٹھانے کے لیے درکار مشینیں داخل ہونے سے بھی روک رکھی ہیں۔
دوسری جانب وزارتِ صحت نے بتایا کہ غذائی قلت سے خاص طور پر بچوں میں اموات بڑھتی جا رہی ہیں کیونکہ پورے علاقے میں شدید غذائی قلت کے شکار افراد کے علاج کے لیے کوئی مناسب مرکز موجود نہیں۔
غزہ میں محکمہ صحت کے ڈائریکٹر برائے امدادی امور ڈاکٹر محمد ابو عفش نے الجزیرہ چینل سے گفتگو میں کہا کہ غزہ کا صحت کا نظام تباہ ہو چکا ہے۔ جنگ کے دوران پیدا ہونے والے نومولود بچے، حاملہ خواتین اور کمزور شہری بدترین غذائی بحران کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ طبی نظام ان کی جانیں بچانے سے قاصر ہے۔
گذشتہ کئی ماہ سے بین الاقوامی ادارے مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ قابض اسرائیل دانستہ طور پر غزہ کے صحت کے شعبے کو تباہ کر رہا ہے۔ ادویات، سرجری کے آلات اور غذائی سپلیمنٹس کی بندش نے صورتحال کو مزید ابتر بنا دیا ہے۔ان اداروں نے عالمی برادری سے فوری مطالبہ کیا ہے کہ تمام زمینی گذرگاہوں کو کھولا جائے اور قابض اسرائیل کے عائد کردہ ظالمانہ پابندیاں ختم کی جائیں تاکہ انسانی امداد بلاتاخیر غزہ کے عوام تک پہنچ سکے۔
بروز جمعرات قابض اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا کہ رفح بارڈر کی دوبارہ کھولنے کی تاریخ بعد میں طے کی جائے گی اور اس وقت کوئی انسانی امداد وہاں سے گزرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں یہ طے پایا تھا کہ یومیہ چھ سو ٹرک امداد غزہ میں داخل کیے جائیں گے لیکن قابض اسرائیل اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رفح گذرگاہ کو مسلسل بند رکھے ہوئے ہے اور روزانہ بمشکل تین سو ٹرکوں کو داخل ہونے دیتا ہے جن میں ایندھن کی مقدار بھی انتہائی کم کر دی گئی ہے۔