(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں مزاحمتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کی تقریب کے دوران قابض اسرائیل کے لیے کام کرنے والے ایک جاسوس کو گرفتار کر لیا گیا۔ یہ کارروائی مزاحمتی سکیورٹی فورسز نے انجام دی۔
پلیٹ فارم الحارس کے مطابق مزاحمتی سکیورٹی کے ایک افسر نے بتایا کہ گرفتار شخص براہِ راست قابض اسرائیل کے خفیہ ادارے شاباک کے لیے کام کر رہا تھا۔ اسے یہ خصوصی مشن سونپا گیا تھا کہ وہ قیدیوں کی رہائی کے مقامات، سکیورٹی اور تکنیکی انتظامات کی نوعیت، تقریب میں شریک مزاحمتی رہنماؤں اور میدان میں استعمال ہونے والے عسکری سازوسامان کے بارے میں معلومات اکٹھی کرے۔
اس جاسوس کا مقصد قابض اسرائیل کو مزاحمتی کارروائیوں سے متعلق تفصیلی معلومات فراہم کرنا تھا تاکہ ظالم صہیونی فوج مزاحمتی ڈھانچے میں دراندازی کر کے میدان میں موجود یونٹوں کی نگرانی کر سکے۔
مزاحمتی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار شخص سے تفتیش جاری ہے اور پلیٹ فارم "الحارس” آئندہ دنوں میں اس کی تفتیشی تفصیلات اور اعترافات منظرِ عام پر لائے گا۔
یاد رہے کہ مزاحمتی سکیورٹی نے قیدیوں کے تبادلے سے چند گھنٹے قبل ایک سخت حفاظتی انتباہ جاری کیا تھا۔ اس میں تمام شہریوں سے کہا گیا تھا کہ وہ شیڈو یونٹ کی نقل و حرکت یا آپریشن کی تفصیلات سے متعلق کوئی بھی معلومات یا تصاویر شیئر نہ کریں۔ بیان میں واضح کیا گیا تھا کہ غیر مصدقہ ذرائع سے خبریں پھیلانا یا افواہیں پھیلانا سکیورٹی کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔
انتباہ میں مزید کہا گیا تھا کہ جو کوئی بھی ان ہدایات کی خلاف ورزی کرے گا، اسے سنگین سکیورٹی خلاف ورزی کا مرتکب سمجھا جائے گا اور اس کے خلاف مقررہ قانونی کارروائی کی جائے گی۔ بیان میں تمام شہریوں سے زیادہ سے زیادہ احتیاط، نظم و ضبط اور رازداری برقرار رکھنے کی اپیل کی گئی تھی تاکہ قیدیوں کی رہائی کی کارروائی اور اس میں شریک مجاہدین کی جانوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔