• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
جمعہ 31 اکتوبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home خاص خبریں

غزہ میں صورتحال تباہ کن، امداد کی مقدار ضروری ہے: یونیسیف

فلسطینی عوام کے لیے امداد کی صرف مقدار ہی نہیں بلکہ اس کی نوعیت بھی بے حد اہم ہے، کیونکہ غزہ اس وقت انسانی المیے کے بدترین مرحلے سے گزر رہا ہے۔

ہفتہ 18-10-2025
in خاص خبریں, عالمی خبریں, غزہ, فلسطین
0
غزہ میں نسل کشی کا 711واں روز ، قابض اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور بھوک سے اموات جاری

Palestinian children react as they are given a plate of food at a food distribution point, set up by young men from the Madhoun family in Beit Lahia, in the northern Gaza Strip on July 18, 2024, amid the ongoing conflict between Israel and the Palestinian Hamas militant group. UN rights experts on July 9, 2024, accused Israel of carrying out a "targeted starvation campaign" that has resulted in the deaths of children in Gaza. The UN has not officially declared a famine in the Gaza Strip. (Photo by Omar AL-QATTAA / AFP)

0
SHARES
1
VIEWS

(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے ایمرجنسی کوآرڈینیٹر ہامش یونگ نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کے لیے امداد کی صرف مقدار ہی نہیں بلکہ اس کی نوعیت بھی بے حد اہم ہے، کیونکہ غزہ اس وقت انسانی المیے کے بدترین مرحلے سے گزر رہا ہے۔

ہامش یونگ نے ترکیہ کی خبررساں ایجنسی اناطولیہ سے گفتگو میں کہا کہ غزہ کے بے گھر فلسطینیوں کو فوری طور پر خیموں، پلاسٹک شیٹس، صاف پینے کے پانی اور دیگر بنیادی اشیائے ضرورت کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام بنیادی اشیا کو کسی بھی قسم کی پابندی کے بغیر داخل ہونے دیا جائے تاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی انسانی ضروریات پوری کی جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پانی کی تیاری اور تقسیم کے لیے ایندھن اور ضروری آلات فراہم کرنا ناگزیر ہے، نیز زیر زمین کنوؤں اور نمکین پانی صاف کرنے والے پلانٹس کی مرمت کے لیے پائپوں کی فراہمی بھی لازمی ہے۔

یونگ نے بتایا کہ یونیسف کی 50 ٹرکوں پر مشتمل امدادی کھیپ راستے میں کھڑی اجازت نامے کی منتظر ہے، جو بچوں کی جان بچانے کے لیے طبی سامان اور حفظانِ صحت کی ضروری اشیا لے کر غزہ جانے والی ہیں۔

یہ گفتگو اُس وقت کی گئی جب وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ وسطی غزہ کے شہر دیرالبلح کے مشرق میں واقع کسوفیم کراسنگ کے قریب امدادی قافلوں کا انتظار کر رہے تھے۔

ادھر حکومتی میڈیا آفس کے سربراہ اسماعیل الثوابتہ نے بتایا کہ قابض اسرائیل نے جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اب تک صرف 653 ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے، حالانکہ معاہدے کے مطابق روزانہ 600 ٹرکوں کا داخلہ ہونا چاہیے تھا۔

انہوں نے بتایا کہ قابض اسرائیل نے گذشتہ اتوار کو 173 ٹرکوں کو داخل ہونے دیا جن میں 3 ٹرک گیس کے اور 6 ٹرک ایندھن کے تھے، مگر پیر اور منگل کو ایک بھی ٹرک کو داخل ہونے نہیں دیا گیا۔ بدھ کے روز 480 ٹرکوں کو اجازت ملی تاہم جمعرات اور جمعے کے اعدادوشمار تاحال جاری نہیں کیے گئے۔

ہامش یونگ نے کہا کہ اصل ضرورت یہ ہے کہ روزانہ 600 ٹرک امدادی سامان کے ساتھ غزہ میں داخل ہوں، جن میں نجی شعبے اور تجارتی سپلائرز کی جانب سے بھی اشیا شامل ہوں، اس کے ساتھ یونیسف، عالمی خوراک پروگرام، اقوامِ متحدہ کی آبادی فنڈ اور عالمی ادارہ صحت کی جانب سے فراہم کی جانے والی ضروری امداد بھی ہونی چاہیے۔

انہوں نے واضح کیا کہ غزہ کو روزانہ 50 ٹرک ایندھن کے علاوہ کھانا پکانے کے لیے گیس کی اشد ضرورت ہے، جو شہریوں کی روزمرہ زندگی کے لیے ناگزیر ہے۔

یونگ نے کہا کہ امداد کی تقسیم کے لیے غزہ کے اندر محفوظ اور آزادانہ نقل و حرکت بنیادی شرط ہے۔ ان کے مطابق: "ہمیں پورے غزہ میں نقل و حرکت کی آزادی درکار ہے تاکہ ہم امدادی سامان ان بچوں تک پہنچا سکیں جو سب سے زیادہ کمزور ہیں، اور ان کی ماؤں اور خاندانوں تک جو ان کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔”

یونگ نے موجودہ حالات کو "تباہ کن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے تقریباً تمام ہسپتال یا تو مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں یا شدید نقصان کا شکار ہیں، جب کہ عوام خوراک اور پناہ کے بحران میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ شمالی غزہ میں بھوک اور قحط کے اثرات سے نمٹنے کے لیے یونیسف کو بڑی مقدار میں غذائی امداد کی ضرورت ہے، اور تمام امدادی سامان کی جلد از جلد فراہمی کے لیے فوری اقدامات کیے جانا ناگزیر ہیں۔

غزہ کے عوام سنہ2023ء کی آٹھ اکتوبر سے قابض اسرائیل کی مسلط کردہ نسل کش جنگ اور ظالمانہ محاصرے کے باعث بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ قابض اسرائیلی فوج کے وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں غزہ کی شہری آبادی کی بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور صحت کا نظام زمین بوس ہو گیا ہے۔

قابض اسرائیل نے دو مارچ سے اب تک تمام زمینی گذرگاہیں بند کر رکھی ہیں جس کے باعث خوراک، ادویات اور زندگی بچانے والے تمام سامان کی ترسیل بند ہے۔ ہزاروں امدادی ٹرک مصر کی سرحد پر رفح کراسنگ کے قریب رکے ہوئے ہیں، مگر قابض اسرائیل ان ٹرکوں کے داخلے کی اجازت نہیں دے رہا اور رفح کراسنگ کو اس وقت تک کھولنے سے انکاری ہے جب تک حماس باقی ماندہ اسرائیلی اسیران کی لاشیں واپس نہ کرے۔

نو اکتوبر کو حماس اور قابض اسرائیل کے درمیان مصر، قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں چار روزہ غیر مستقیم مذاکرات کے بعد ایک جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پایا جس کی نگرانی امریکہ نے کی۔

اس معاہدے کے تحت حماس نے 20 اسرائیلی قیدیوں کو زندہ واپس کیا اور 11 کی لاشیں حوالے کیں جبکہ قابض اسرائیل نے 250 فلسطینی اسیران کو رہا کیا جن میں عمرقید کے قیدی بھی شامل تھے، نیز غزہ سے گرفتار کیے گئے 1718 فلسطینیوں کو بھی رہا کیا اور 120 شہداء کی لاشیں واپس کیں۔

Tags: امدادصہیونی فوجصیہونیصیہونی ریاستغزہفلسطینفلسطینی
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.