(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں امن و امان کے ذمہ دار ادارے "امنِ مقاومت” نے اعلان کیا ہے کہ ایک خطرناک آپریشن کے دوران قابض اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے والے ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
امنِ مزاحمت نے اپنے جاری کردہ بیان میں بتایا کہ گرفتار شخص سے سنگین نوعیت کے اعترافات حاصل کیے گئے ہیں تاہم سکیورٹی اور سماجی وجوہات کی بنا پر اس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
تحقیقات کے مطابق قابض اسرائیل کی خفیہ ایجنسی نے اس جاسوس کو کئی مشن سونپے تھے، جن میں پناہ گزین مراکز اور ان میں قائم خیموں کی تصاویر لینا، سڑکوں اور عوامی مقامات پر کھڑی گاڑیوں کی نگرانی کرنا اور فلسطینی مزاحمتی قیادت اور مطلوب افراد کے خاندانوں کی نقل و حرکت اور ان کے ٹھکانوں پر نظر رکھنا شامل تھا۔ اس کے ساتھ اسے یہ ذمہ داری بھی دی گئی تھی کہ وہ افواہیں پھیلائے تاکہ عوام کو مزاحمت کے خلاف اکسایا جا سکے۔
امنِ مقاومت نے واضح کیا کہ ایسے غداروں کے ساتھ ہرگز کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی اور ان پر سخت ترین سزا نافذ کی جائے گی۔ ادارے نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ "خیانت کی سزا موت ہے۔”
یاد رہے کہ قابض اسرائیل کی افواج گیارہ ستمبر سے غزہ شہر پر وحشیانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں جسے بعد میں عربات جدعون دو کا نام دیا گیا۔ اس دوران رہائشی محلوں کو دھماکہ خیز روبوٹس سے تباہ کیا گیا، توپ خانے سے بمباری کی گئی، اندھا دھند فائرنگ کی گئی، شہریوں کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا گیا اور زمینی دراندازی کی گئی۔
مزید یہ کہ ساتھ اکتوبر 2023 سے قابض اسرائیل نے امریکہ اور مغربی طاقتوں کی براہِ راست حمایت سے غزہ کے خلاف ایک جامع جنگ مسلط کر رکھی ہے جس کے نتیجے میں اب تک تقریباً دو لاکھ تینتس ہزار فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔ صرف بھوک اور قحط کے باعث چار سو بیالیس فلسطینی شہید ہوئے جن میں ایک سو سینتالیس بچے بھی شامل ہیں جیسا کہ غزہ کی وزارتِ صحت نے رپورٹ کیا ہے۔