(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ سے ایک دن قبل، فریقین قیدیوں کے تبادلے کی تفصیلات طے کرنے میں مصروف ہیں، جو کہ ایک غیر اعلانیہ میکانزم کے تحت انجام دیا جائے گا۔
اتوار کی صبح 8:30 بجے (مقامی وقت) جنگ بندی کا نفاذ ہوگا، جیسا کہ ہفتے کے روز قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الأنصاری نے اعلان کیا۔ قیدیوں کا تبادلہ جاری مذاکرات میں ایک اہم عنصر ہے، جو کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی گزشتہ 15 ماہ سے جاری نسل کشی کو ختم کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔
عبرانی ذرائع کے مطابق، غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی پہلی کھیپ کی رہائی اتوار کی شام 4 بجے متوقع ہے، تاہم فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے وقت کا اعلان نہیں کیا گیا۔
غموض کی کیفیت
عالمی ریڈ کراس کمیٹی نے قیدیوں کے تبادلے پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ کمیٹی کے ترجمان ہشام مہنا کا کہنا تھا کہ ریڈ کراس نے سابقہ تبادلوں میں اہم کردار ادا کیا تھا، جیسا کہ نومبر 2023 میں، جب 240 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا، جن میں 71 خواتین اور 169 بچے شامل تھے، اس کے بدلے 50 اسرائیلی قیدی چھوڑے گئے۔
ریڈ کراس نے حالیہ بیان میں کہا، "ہم قیدیوں کی رہائی کی کسی بھی کارروائی کو سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ قیدی اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔”
عبرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو براہ راست فلسطین سے نکالنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ لیکن قطر، مصر، یا امریکہ نے ایسے قیدیوں کو اپنی سرزمین پر قبول کرنے یا کسی تیسرے ملک میں منتقلی کی تصدیق نہیں کی ہے۔
جنگ بندی کا نفاذ: عبرانی ذرائع کے مطابق
"ہارٹز” کے مطابق، معاہدے کے پہلے مرحلے کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
1. پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی قیدیوں (زندہ یا مردہ) کو غزہ سے رہا کیا جائے گا۔
2. پہلے دن تین قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، جبکہ ساتویں دن چار مزید قیدیوں کی رہائی ہوگی۔
. ہر ہفتے مخصوص تعداد میں قیدی رہا کیے جائیں گے، اور آخری ہفتے میں 14 قیدیوں کی رہائی ہوگی۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق رہائی کی تفصیلات
حماس کے قیدیوں کے دفتر نے کہا ہے کہ "قیدیوں کی رہائی کی تفصیلات اور تعداد اسرائیلی قیدیوں کے مطابق ہوں گی۔” فلسطینی قیدیوں کی فہرست کا اعلان ہر رہائی سے قبل کیا جائے گا۔
تین مراحل پر مشتمل معاہدہ
یہ معاہدہ تین مراحل پر مشتمل ہے:
1. پہلا مرحلہ:
قیدیوں کی رہائی، غیر قانونی صیہونی افواج کا کچھ علاقوں سے انخلا، اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی۔
رفح سرحدی گزرگاہ کھولنے اور روزانہ 600 امدادی ٹرکوں کے داخلے کی اجازت۔
اسرائیلی فضائی سرگرمیوں کی روزانہ 10 گھنٹے معطلی۔
2. دوسرا مرحلہ:
مستقل جنگ بندی اور غیر قانونی صیہونی افواج کا مکمل انخلا۔
قیدیوں کے مزید تبادلے
3. تیسرا مرحلہ:
غزہ کی تعمیر نو اور معیشت کی بحالی کے لیے اقدامات۔
تمام جثے اور باقیات کا تبادلہ
یہ معاہدہ کئی چیلنجز اور غیر یقینی صورتحال کے باوجود ایک اہم پیش رفت ہے، لیکن اس کے مؤثر نفاذ کے لیے عالمی برادری کی مسلسل حمایت کی ضرورت ہوگی۔