غزہ میں تباہی کی تازہ لہر: پچاس ہزار بے گھر، بنیادی ڈھنچا ملبے کا ڈھیر
جمعرات کی شب جاری کردہ ایک بیان میں محمود بصل نے بتایا کہ غزہ میں بنیادی ڈھانچے اور رہائشی علاقوں کو بڑے پیمانے پر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا گیا ہے
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کی سول ڈیفنس کے ترجمان، محمود بصل نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی مسلسل جارحیت نے صرف ایک ہفتے کے اندر شہر کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے۔ صیہونی ریاست نے غزہ پر جہنم کے دروازے کھولنے کا اعلان کیا تھا اور اس کے بعد سے تباہی کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔
جمعرات کی شب جاری کردہ ایک بیان میں محمود بصل نے بتایا کہ غزہ میں بنیادی ڈھانچے اور رہائشی علاقوں کو بڑے پیمانے پر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ صرف ایک ہفتے کے دوران پچاس ہزار سے زائد شہری جن میں بچے، خواتین اور بزرگ شامل ہیں اپنے گھروں سے محروم ہو کر ایک بدترین انسانی المیے کا شکار ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیلی بمباری سے 12 بلند رہائشی عمارتیں مکمل طور پر زمین بوس ہو گئیں، جن میں پانچ سو سے زائد رہائشی فلیٹس موجود تھے۔ ان عمارتوں کی تباہی کے نتیجے میں دس ہزار سے زیادہ شہری بے گھر ہو گئے۔
اسی طرح قابض فوج نے ایک سو بیس سے زائد درمیانے حجم کی رہائشی عمارتوں (جن کی اوسطاً تین منزلیں تھیں) کو نشانہ بنایا، جس کے باعث مزید ساتھ ہزار دو سوشہری بے گھر ہونے پر مجبور ہوئے۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ پانچ سوسے زائد عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا، جس کے نتیجے میں تیس ہزار شہریوں نے اپنے سر چھپانے کی جگہ کھو دی۔ اس کے علاوہ چھ سو سے زیادہ خیمے جن میں نقل مکانی کرنے والے خاندان پناہ گزین تھے جو جلا کر راکھ کر دیے گئے جس سے مزید چھ ہزار سے زیادہ شہری بے یار و مددگار ہو گئے۔ قابض اسرائیلی جارحیت نے کم از کم دس اسکولوں اورپانچ مساجد کو بھی مکمل طور پر تباہ کر دیا۔
محمود بصل نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس وحشیانہ جارحیت کو روکا جائے اور معصوم شہریوں کی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے انسانی اور امدادی اداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ بے گھر ہونے والے خاندانوں کے لیے ہنگامی بنیادوں پر متبادل رہائش، خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی ضروریات فراہم کریں۔