اسرائیل نے لگ بھگ چھ سالوں سے 360 مربع کلومیٹر مسافت پر پھیلی غزہ کی پٹی کا محاصرہ کر رکھا ہے اور اب تازہ انکشاف کے مطابق مغربی کنارےکی فلسطینی اتھارٹی، اسرائیل، امریکا، مصر اور اردن کی خفیہ ایجنسیوں نے اس محاصرے کو مزید سخت کرنے کے لیے ایک خفیہ اجلاس کیا ہے۔
ایک مقامی خبررساں ایجنسی کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی خفیہ ایجنسی نے صدر محمود عباس کو ایک خط ارسال کیا جس میں ستائیس فروری 2012ء کو اردنیدارالخلافے ’’عمان‘‘ میں ہونے والے اجلاس کے بارے میں آگاہ کیا۔ اس اجلاس میں غزہ کو طبی امداد اور ایندھن کی ترسیل روکنے کے لیے محاصرہ سخت کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔
اس اجلاس میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز کے مابین تعاون بڑھانے اور اسی طرح مصر کو صحرائے سینا میں فوج داخل کرنے کی اجازت دینے کی سفارشات کی گئیں۔ اسی طرح غزہ کو ایندھن کی ترسیل روکنے اورحماس پر صدر محمود عباس اور ان کی سکیورٹی فورسز کی خواہش کے مطابق مفاہمت کی تشریح قبول کرنے کے دباؤ کو بڑھانے پر زور دیا گیا۔
اسرائیل، فلسطینی اتھارٹی، مصر اور اردن کے عہدیداران کے اس خفیہ اجلاس میں حماس پر فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے مابین ہونے والے معاہدوں کی پاسداری کا دباؤ بڑھانے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے ایندھن کی ترسیل روک دیے جانے سے غزہ میں بجلی کا شدید بحران موجود ہے۔ اس بحران کی وجہ سے اب تک ہسپتال میں ایک بچہ جاں بحق بھی ہو چکا ہے۔ علاوہ ازیں غزہ میں پانی اور خوراک کا بحران مزید ابتر ہے اور کسی بھی وقت کوئی انسانی سانحہ رونما ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین