فلسطینی محصور شہرغزہ کی پٹی میں صہیونی فوج نے سمندر میں ماہی گیری کرنے والے شہریوں پر فائرنگ کی ہے ، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جمعرات کے روز صہیونی فوج کی ماہی گیروں پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک ماہی گیر کا ہاتھ کٹ گیا۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے صہیونی فوج کی فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی بحریہ نے فلسطینی ماہی گیروں کی کشتیوں پر اس وقت اندھا دھند فائرنگ کی جب وہ سمندرمیں غزہ کے ساحل سے چھ کلو میٹر کی حدود کے اندر مچھلیاں پکڑ رہے تھے۔
اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک کشتی میں سوار کم سے کم پانچ فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ان میں ایک زخمی کا بازو گولیاں لگنے سے مکمل طورپر کٹ کر الگ ہو گیا۔
ادھر غزہ کی پٹی میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ مرکز برائے انسانی حقوق نے ایک بیان میں ماہی گیروں پر صہیونی فوجیوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے شہریوں کو سمندر میں جانے اور مچھلیوں کے شکار کا عالمی قوانین کے مطابق حق حاصل ہے اور اسرائیلی فوج انہیں قانون منع نہیں کر سکتی ہے۔ اس کے باوجود اگر صہیونی فوج کی جانب سے ماہی گیروں پر فائرنگ کر کے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ عالمی قوانین کے تحت غزہ کے شہری سمندر میں پچاس کلومیٹر تک جاسکتے ہیں لیکن اسرائیل انہیں چھ کلومیٹر سمندر میں بھی ماہی گیری کی اجازت نہیں دے رہا ہے جو بجائےخود عالمی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین