(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)اسرائیل نے غزہ سے ملنے والی سرحدوں کے قریب آئرن ڈوم اینٹی میزائل سسٹم نصب کر دیا۔ دوسری جانب جہاد اسلامی فلسطین کے پولیٹیکل بیورو کے رکن شیخ نافذ عظام نے کہا ہے مسئلہ فلسطین خطرناک مرحلے میں داخل ہو گیا۔
روزنامہ قدس کے مطابق، اسرائیلی فوج نے فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے بعد آئرن ڈوم اینٹی میزائل سسٹم کا ایک پلیٹ فارم غزہ سے ملنے والی مقبوضہ فلسطین کی سرحد کے قریب واقع ایک شہر میں نصب کر دیا ہے۔
یہ سسٹم ایسے وقت میں نصب کیا گیا ہے کہ جب حالیہ جھڑپوں کے دوران تحریک مزاحمت کی غیر معمولی کارکردگی اور اسرائیلی اہداف کو گہرائی کے ساتھ نشانہ بنائے جانے کے نتیجے میں آئرن ڈوم سسٹم متعدد بار ناکام ہو چکا ہے۔
اسرائیل کی ملٹری انٹیلی جینس کے سرغنہ تامیر ہیمین نے بھی خبردار کیا ہے کہ غزہ کی سرحدوں پر کشیدگی میں اضافے اور جھڑپوں کا امکان بڑھ گیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے ٹیلی ویژن سات نے کہا ہے کہ صیہونی فوج کے سرغنہ ایوی کوخاوی نے غزہ کی سرحدوں پر فوج کی تقویب کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ ایوی کوخاوی نے فوج کے لیے اینٹی بکتر بند میزائل اور دوسرا فوجی سازو سامان خریدنے کا بھی حکم دیا ہے۔
اسی دوران اطلاعات ہیں کہ غزہ کے ماہیگیروں کی تنظیم نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے ایک بار پھر غزہ کے سمندری حدود میں ماہیگری کے لیے مقررہ حدود کو پندرہ کلومیٹر سے کم کر کے دس کلو میٹر کر دیا ہے۔
ادھر جہاد اسلامی فلسطین کے پولیٹیکل بیورو کے رکن شیخ نافذ عظام نے کہا ہے مسئلہ فلسطین خطرناک مرحلے میں داخل ہو گیا ہے اور سینچری ڈیل کا مقصد پوری امت مسلمہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناپاک امریکی منصوبے سینچری ڈیل کا مقصد صرف فلسطینیوں کے عزم و ارادے کو کمزور کرنا نہیں بلکہ اس کا مقصد پوری امت مسلمہ اور عرب اقوام کو بے بس کر کے ان کے مستقبل کو نابود اور ان کی دولت و ثروت پر قبضہ جمانا ہے۔
جہاد اسلامی کے سینیئر رہنما نے مزید کہا کہ بیت المقدس اور مسجد الاقصی کا صرف فلسطینیوں سے تعلق نہیں بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں اور عربوں کا ورثہ ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاد اسلامی فلسطین امریکہ کے سنیچری ڈیل منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے پوری طرح آمادہ ہے۔
کہا جارہا ہے کہ امریکہ رواں جون ماہ میں ناپاک سینچری ڈیل منصوبہ باضابطہ طور پر پیش کر دے گا جس کا مقصد مسئلہ فلسطین کو اسرائیل کے حق میں ہمیشہ کے لیے ختم کرانا ہے۔
واشنگٹن، اسرائیل اور بعض عرب ملکوں کی ہم آہنگی سے تیار کیے جانے والے سینچری ڈیل کے نام سے موسوم منصوبے کو فلسطینیوں پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس ناپاک منصوبے کے تحت بیت المقدس اسرائیل کے حوالے کر دیا جائے گا، فلسطینیوں کو اپنے آبائی علاقوں میں واپسی حق نہیں ہو گا اور اسرائیل کے ناجائز قبضے سے باقی بچ جانے والا غرب اردن اور غزہ کا علاقہ ہی فلسطینیوں کی ملکیت ہو گا۔