انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں سنہ 2014 ء کے موسم گرما میں اسرائیل کی مسلط کی گئی جنگ میں صہیونی فوج کے جنگی جرائم سے متعلق ایک جامع رپورٹ ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوج داری عدالت میں جمع کرادی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی انسانی حقوق کارکن اور "فلسطین ہیومن رائیٹس سینٹر” کے چیئرمین راجی الصورانی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ غزہ جنگ سے متعلق رپورٹ کی تیاری میں انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے حصہ لیا۔ ان میں المیزان، الضمیر، الحق، حقوق انسانی گروپ برائےفلسطین اور دیگر شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں جولائی اور اگست 2014 ء کے دوران غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیل کی اکاون روزہ جنگ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تفصیلات شامل کی گئی ہیں۔ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تفصیلات پر مشتمل رپورٹ بین الاقوامی عدالت انصاف میں جمع کرادی گئی ہے۔ عالمی عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ رپورٹ میں بیان کرد حقائق کی روشنی میں صہیونی فوج کے منظم جنگی جرائم کی تحقیقات کا سلسلہ جلد از جلد شروع کرے۔راجی الصورنی نے نیوز کانفرنس کے دوران انسانی حقوق کی تنظیموں کی غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم سے متعلق حقائق جمع کرنے کی مساعی کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر دوسری انسانی حقوق کی تنظیموں کے کارکنان بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن فلسطین کی تاریخ میں نہایت اہمیت کا حامل رہے گا کیونکہ آج ہی ہمارے مندوبین نے ہیگ میں قائم بین الاقوامی انسانی حقوق ٹریبونل میں غزہ جنگ کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ جمع کراکے بین الاقوامی عدالت کو فلسطینیوں کو انصاف کی فراہمی کا ایک نیا موقع فراہم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران اسرائیلی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں کے تمام واقعات کو پوری تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں میں راجی الصورانی کاکہنا تھا کہ عالمی عدالت انصاف فلسطینیوں کی ایجاد نہیں بلکہ یہ پوری عالمی برادری کا قائم کردہ ایک عالمی ادارہ ہے۔ جنگی جرائم سے متعلق تمام واقعات کی چھان بین اس ادارے کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اس ادارے کا کام صرف ممالک اور حکومتوں کے خلاف تحقیقات تک محدود نہیں بلکہ یہ انفرادی سطح پر شخصیات سے بھی جنگی جرائم سے متعلق تحقیقات کرتا ہے۔
انسانی حقوق کے مندوب کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم اور دیگر تنظیموں کے کارکنان نے پورے ایک سال کی چھان بین کے بعد غزہ جنگ سے متعلق حقائق اور اعداد وشمار جمع کیے ہیں تاکہ صہیونی ریاست کے جرائم کی جامع تحقیقات کی راہ میں کوئی سقم باقی نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں تفصیلات جمع کرنے کے دوران گراں قیمت ڈیٹا جمع کیا گیا ہے جو کسی بھی دوسرے ادارے کی جانب سے اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے بہ طور ثبوت پیش کیا جا سکتا ہے۔