(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)اسرائیل کی جانب سے گزشتہ 12 سالوں سے غیرقانونی ناکہ بندی کا شکار مقبوضہ فلسطین کا شہرغزہ بدترین صورتحال کا سامنا کررہا ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے ذمہ دار اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ‘اونروا’ کے ڈائریکٹر آپریشنز نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے اقتصادی اور معاشی حالات ابتری کی طرف جا رہے ہیں۔ اگر حالات ٹھیک کرنے کی فوری اور موثر کوشش نہ کی گئی تو محاصرہ زدہ علاقے میں انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق غزہ میں ایک نجی صحافتی ادارے ‘بیت الصحافہ’ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ‘اونروا’ کے ڈائریکٹر آپریشنز ماتھیاس شمالی نے کہا کہ ‘میں ہمیشہ یہ کہتا ہوں کہ غزہ پر اسرائیل کے محاصرے کے سبب علاقے میں معاشی بحران مسلسل بڑھ رہا ہے۔
بے روزگاری میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ معیشت زبوں حالی اور زوال کا شکار ہے اور آزادانہ تجارتی سرگرمیوں پر بھی قدغنیں عائد کی گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے معاشی مسائل کا مثالی حل علاقے کی ناکہ بندی کا مکمل خاتمہ اور فلسطینی عوام کو مکمل تجارتی آزادی فراہم کرنا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ماتھیاس شمالی نے کہا کہ غزہ میں معاشی بحران کے نتیجے میں صحت اور سماجی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ بے روزگاری، سماجی اور طبی مسائل کے باعث غزہ کے طبی مراکز میں خود کشی کی کوشش، ممنوعہ اشیاء کے استعمال اور منشیات کے استعمال کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے اور مزید 28 کیسز سامنے آئے ہیں۔
‘یو این’ عہدیدار نے غزہ کی پٹی میں 30 مارچ 2018ء سے جاری حق واپسی مظاہروں کے حوالے سے عالمی برادری کے طرز عمل کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سوا دو سال کے دوران غزہ میں پر امن مظاہرین کے خلاف اسرائیلی ریاست کے طاقت کے استعمال کے نتیجے میں 200 سے زاید فلسطینی شہید اور 31 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔
7 ہزار زخمی اسرائیلی فوج کی براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہوئے۔ غزہ میںاسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں بے روزگاری کی شرح 52 فی صد ہوچکی ہے کہ فلسطین کے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق غربت کا تناسب 80 فی صد تک پہنچ چکا ہے۔