آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن مائکل کولمن نے بتایا ہے کہ غزہ کے محاصرہ زدہ عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے آنے والے امن کارکنوں پر اسرائیلی کمانڈوز نے شدید تشدد کیا اور انہیں دوران حراست بیڑیاں پہنا کر بجلی کے جھٹکے لگائے گئے۔
مسٹر کولمن "آزادی کی موجیں” نامی ان کشتیوں پر سوار تھے کہ جو غزہ امداد لیکر آ رہی تھیں مگر انہیں اسرائیلی بحریہ کے کمانڈوز نے راستے میں روک کر اس پر سوار کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کشتیوں پر ستائیس افراد سوار تھے جنہیں اسرائیلی کمانڈوز نے گرفتار کر لیا۔
آسٹریلوی خبر رساں ایجنسی نے آسٹریلوی رضاکار کے والد جون کولمن کے حوالے سے بتایا کہ ان کی اپنے بیٹے سے بات ہوئی ہے جس نے اپنے وکیل کو ایک خط لکھا ہے۔ خط میں انہوں نے بتایا کہ دونوں کشتیوں پر اسرائیلی کمانڈوز نے گولا باری کی پھر تیس اسرائیلی کمانڈوز دونوں کشتیوں پر سوار ہو گئے۔
انہوں نے بتایا کہ قافلے میں شریک کینیڈا سے تعلق رکھنے والے ایک رضاکار کو اسرائیلی فوجیوں نے بجلی کے جھٹکے لگائے۔ کشتیوں میں سوار رضاکاروں نے جب گرفتاری دینے سے انکار کیا تو انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کی ہاتھ پاؤں باندھ کر انہیں تل ابیب سے دس کلومیٹر دور جیل منتقل کر دیا گیا۔ کولمن نے بتایا کہ تمام رضاکاروں کو الگ الگ سیلز میں رکھا گیا ہے۔ متعلقہ قونصل خانوں کے علاوہ ان سے کسی کو ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔